6. وہ یہاں نہیں ہے، وہ تو جی اُٹھا ہے۔ وہ بات یاد کرو جو اُس نے تم سے اُس وقت کہی جب وہ گلیل میں تھا۔
7. ’لازم ہے کہ ابنِ آدم کو گناہ گاروں کے حوالے کر دیا جائے، مصلوب کیا جائے اور کہ وہ تیسرے دن جی اُٹھے‘۔“
8. پھر اُنہیں یہ بات یاد آئی۔
9. اور قبر سے واپس آ کر اُنہوں نے یہ سب کچھ گیارہ رسولوں اور باقی شاگردوں کو سنا دیا۔
10. مریم مگدلینی، یُوأنّہ، یعقوب کی ماں مریم اور چند ایک اَور عورتیں اُن میں شامل تھیں جنہوں نے یہ باتیں رسولوں کو بتائیں۔
11. لیکن اُن کو یہ باتیں بےتُکی سی لگ رہی تھیں، اِس لئے اُنہیں یقین نہ آیا۔
12. توبھی پطرس اُٹھا اور بھاگ کر قبر کے پاس آیا۔ جب پہنچا تو جھک کر اندر جھانکا، لیکن صرف کفن ہی نظر آیا۔ یہ حالات دیکھ کر وہ حیران ہوا اور چلا گیا۔
13. اُسی دن عیسیٰ کے دو پیروکار ایک گاؤں بنام اماؤس کی طرف چل رہے تھے۔ یہ گاؤں یروشلم سے تقریباً دس کلو میٹر دُور تھا۔
14. چلتے چلتے وہ آپس میں اُن واقعات کا ذکر کر رہے تھے جو ہوئے تھے۔
15. اور ایسا ہوا کہ جب وہ باتیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بحث مباحثہ کر رہے تھے تو عیسیٰ خود قریب آ کر اُن کے ساتھ چلنے لگا۔
16. لیکن اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈالا گیا تھا، اِس لئے وہ اُسے پہچان نہ سکے۔
17. عیسیٰ نے کہا، ”یہ کیسی باتیں ہیں جن کے بارے میں تم چلتے چلتے تبادلہ خیال کر رہے ہو؟“یہ سن کر وہ غمگین سے کھڑے ہو گئے۔
18. اُن میں سے ایک بنام کلیوپاس نے اُس سے پوچھا، ”کیا آپ یروشلم میں واحد شخص ہیں جسے معلوم نہیں کہ اِن دنوں میں کیا کچھ ہوا ہے؟“