32. اے چھوٹے گلے، مت ڈرنا، کیونکہ تمہارے باپ نے تم کو بادشاہی دینا پسند کیا۔
33. اپنی ملکیت بیچ کر غریبوں کو دے دینا۔ اپنے لئے ایسے بٹوے بنواؤ جو نہیں گھستے۔ اپنے لئے آسمان پر ایسا خزانہ جمع کرو جو کبھی ختم نہیں ہو گا اور جہاں نہ کوئی چور آئے گا، نہ کوئی کیڑا اُسے خراب کرے گا۔
34. کیونکہ جہاں تمہارا خزانہ ہے وہیں تمہارا دل بھی لگا رہے گا۔
35. خدمت کے لئے تیار کھڑے رہو اور اِس پر دھیان دو کہ تمہارے چراغ جلتے رہیں۔
36. یعنی ایسے نوکروں کی مانند جن کا مالک کسی شادی سے واپس آنے والا ہے اور وہ اُس کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ جوں ہی وہ آ کر دستک دے وہ دروازے کو کھول دیں گے۔
37. وہ نوکر مبارک ہیں جنہیں مالک آ کر جاگتے ہوئے اور چوکس پائے گا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اپنے کپڑے بدل کر اُنہیں بٹھائے گا اور میز پر اُن کی خدمت کرے گا۔
38. ہو سکتا ہے مالک آدھی رات یا اِس کے بعد آئے۔ اگر وہ اِس صورت میں بھی اُنہیں مستعد پائے تو وہ مبارک ہیں۔
39. یقین جانو، اگر کسی گھر کے مالک کو پتا ہوتا کہ چور کب آئے گا تو وہ ضرور اُسے گھر میں نقب لگانے نہ دیتا۔
40. تم بھی تیار رہو، کیونکہ ابنِ آدم ایسے وقت آئے گا جب تم اِس کی توقع نہیں کرو گے۔“
41. پطرس نے پوچھا، ”خداوند، کیا یہ تمثیل صرف ہمارے لئے ہے یا سب کے لئے؟“
42. خداوند نے جواب دیا، ”کون سا نوکر وفادار اور سمجھ دار ہے؟ فرض کرو کہ گھر کے مالک نے کسی نوکر کو باقی نوکروں پر مقرر کیا ہو۔ اُس کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اُنہیں وقت پر مناسب کھانا کھلائے۔
43. وہ نوکر مبارک ہو گا جو مالک کی واپسی پر یہ سب کچھ کر رہا ہو گا۔
44. مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اُسے اپنی پوری جائیداد پر مقرر کرے گا۔
45. لیکن فرض کرو کہ نوکر اپنے دل میں سوچے، ’مالک کی واپسی میں ابھی دیر ہے۔‘ وہ نوکروں اور نوکرانیوں کو پیٹنے لگے اور کھاتے پیتے وہ نشے میں رہے۔