26. اگر تم فکر کرنے سے اِتنی چھوٹی سی تبدیلی بھی نہیں لا سکتے تو پھر تم باقی باتوں کے بارے میں کیوں فکرمند ہو؟
27. غور کرو کہ سوسن کے پھول کس طرح اُگتے ہیں۔ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔ لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ اپنی پوری شان و شوکت کے باوجود ایسے شاندار کپڑوں سے ملبّس نہیں تھا جیسے اُن میں سے ایک۔
28. اگر اللہ اُس گھاس کو جو آج میدان میں ہے اور کل آگ میں جھونکی جائے گی ایسا شاندار لباس پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو، وہ تم کو پہنانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرے گا؟
29. اِس کی تلاش میں نہ رہنا کہ کیا کھاؤ گے یا کیا پیو گے۔ ایسی باتوں کی وجہ سے بےچین نہ رہو۔
30. کیونکہ دنیا میں جو ایمان نہیں رکھتے وہی اِن تمام چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں، جبکہ تمہارے باپ کو پہلے سے معلوم ہے کہ تم کو اِن کی ضرورت ہے۔
31. چنانچہ اُسی کی بادشاہی کی تلاش میں رہو۔ پھر یہ تمام چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔
32. اے چھوٹے گلے، مت ڈرنا، کیونکہ تمہارے باپ نے تم کو بادشاہی دینا پسند کیا۔
33. اپنی ملکیت بیچ کر غریبوں کو دے دینا۔ اپنے لئے ایسے بٹوے بنواؤ جو نہیں گھستے۔ اپنے لئے آسمان پر ایسا خزانہ جمع کرو جو کبھی ختم نہیں ہو گا اور جہاں نہ کوئی چور آئے گا، نہ کوئی کیڑا اُسے خراب کرے گا۔
34. کیونکہ جہاں تمہارا خزانہ ہے وہیں تمہارا دل بھی لگا رہے گا۔
35. خدمت کے لئے تیار کھڑے رہو اور اِس پر دھیان دو کہ تمہارے چراغ جلتے رہیں۔
36. یعنی ایسے نوکروں کی مانند جن کا مالک کسی شادی سے واپس آنے والا ہے اور وہ اُس کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ جوں ہی وہ آ کر دستک دے وہ دروازے کو کھول دیں گے۔
37. وہ نوکر مبارک ہیں جنہیں مالک آ کر جاگتے ہوئے اور چوکس پائے گا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اپنے کپڑے بدل کر اُنہیں بٹھائے گا اور میز پر اُن کی خدمت کرے گا۔
38. ہو سکتا ہے مالک آدھی رات یا اِس کے بعد آئے۔ اگر وہ اِس صورت میں بھی اُنہیں مستعد پائے تو وہ مبارک ہیں۔
39. یقین جانو، اگر کسی گھر کے مالک کو پتا ہوتا کہ چور کب آئے گا تو وہ ضرور اُسے گھر میں نقب لگانے نہ دیتا۔