54. وہ اپنے خادم اسرائیل کی مدد کے لئے آ گیا ہے۔ہاں، اُس نے اپنی رحمت کو یاد کیا ہے،
55. یعنی وہ دائمی وعدہ جو اُس نے ہمارے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا،ابراہیم اور اُس کی اولاد کے ساتھ۔“
56. مریم تقریباً تین ماہ الیشبع کے ہاں ٹھہری رہی، پھر اپنے گھر لوٹ گئی۔
57. پھر الیشبع کا بچے کو جنم دینے کا دن آ پہنچا اور اُس کے بیٹا ہوا۔
58. جب اُس کے ہم سایوں اور رشتے داروں کو اطلاع ملی کہ رب کی اُس پر کتنی بڑی رحمت ہوئی ہے تو اُنہوں نے اُس کے ساتھ خوشی منائی۔
59. جب بچہ آٹھ دن کا تھا تو وہ اُس کا ختنہ کروانے کی رسم کے لئے آئے۔ وہ بچے کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکریاہ رکھنا چاہتے تھے،
60. لیکن اُس کی ماں نے اعتراض کیا۔ اُس نے کہا، ”نہیں، اُس کا نام یحییٰ ہو۔“
61. اُنہوں نے کہا، ”آپ کے رشتے داروں میں تو ایسا نام کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔“
62. تب اُنہوں نے اشاروں سے بچے کے باپ سے پوچھا کہ وہ کیا نام رکھنا چاہتا ہے۔
63. جواب میں زکریاہ نے تختی منگوا کر اُس پر لکھا، ”اُس کا نام یحییٰ ہے۔“ یہ دیکھ کر سب حیران ہوئے۔
64. اُسی لمحے زکریاہ دوبارہ بولنے کے قابل ہو گیا، اور وہ اللہ کی تمجید کرنے لگا۔
65. تمام ہم سایوں پر خوف چھا گیا اور اِس بات کا چرچا یہودیہ کے پورے علاقے میں پھیل گیا۔
66. جس نے بھی سنا اُس نے سنجیدگی سے اِس پر غور کیا اور سوچا، ”اِس بچے کا کیا بنے گا؟“ کیونکہ رب کی قدرت اُس کے ساتھ تھی۔
67. اُس کا باپ زکریاہ روح القدس سے معمور ہو گیا اور نبوّت کر کے کہا،
68. ”رب اسرائیل کے اللہ کی تمجید ہو!کیونکہ وہ اپنی قوم کی مدد کے لئے آیا ہے،اُس نے فدیہ دے کر اُسے چھڑایا ہے۔
69. اُس نے اپنے خادم داؤد کے گھرانے میںہمارے لئے ایک عظیم نجات دہندہ کھڑا کیا ہے۔
70. ایسا ہی ہوا جس طرح اُس نے قدیم زمانوں میںاپنے مُقدّس نبیوں کی معرفت فرمایا تھا،