22. پھر جدعون کو یقین آیا کہ یہ واقعی رب کا فرشتہ تھا، اور وہ بول اُٹھا، ”ہائے رب قادرِ مطلق! مجھ پر افسوس، کیونکہ مَیں نے رب کے فرشتے کو رُوبرُو دیکھا ہے۔“
23. لیکن رب اُس سے ہم کلام ہوا اور کہا، ”تیری سلامتی ہو۔ مت ڈر، تُو نہیں مرے گا۔“
24. وہیں جدعون نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی اور اُس کا نام ’رب سلامت ہے‘ رکھا۔ یہ آج تک ابی عزر کے خاندان کے شہر عُفرہ میں موجود ہے۔
25. اُسی رات رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اپنے باپ کے بَیلوں میں سے دوسرے بَیل کو جو سات سال کا ہے چن لے۔ پھر اپنے باپ کی وہ قربان گاہ گرا دے جس پر بعل دیوتا کو قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں، اور یسیرت دیوی کا وہ کھمبا کاٹ ڈال جو ساتھ کھڑا ہے۔
26. اِس کے بعد اُسی پہاڑی قلعے کی چوٹی پر رب اپنے خدا کے لئے صحیح قربان گاہ بنا دے۔ یسیرت کے کھمبے کی کٹی ہوئی لکڑی اور بَیل کو اُس پر رکھ کر مجھے بھسم ہونے والی قربانی پیش کر۔“
27. چنانچہ جدعون نے اپنے دس نوکروں کو ساتھ لے کر وہ کچھ کیا جس کا حکم رب نے اُسے دیا تھا۔ لیکن وہ اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈرتا تھا، اِس لئے اُس نے یہ کام دن کے بجائے رات کے وقت کیا۔
28. صبح کے وقت جب شہر کے لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ ڈھا دی گئی ہے اور یسیرت دیوی کا ساتھ والا کھمبا کاٹ دیا گیا ہے۔ اِن کی جگہ ایک نئی قربان گاہ بنائی گئی ہے جس پر بَیل کو چڑھایا گیا ہے۔
29. اُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”کس نے یہ کیا؟“ جب وہ اِس بات کی تفتیش کرنے لگے تو کسی نے اُنہیں بتایا کہ جدعون بن یوآس نے یہ سب کچھ کیا ہے۔
30. تب وہ یوآس کے گھر گئے اور تقاضا کیا، ”اپنے بیٹے کو گھر سے نکال لائیں۔ لازم ہے کہ وہ مر جائے، کیونکہ اُس نے بعل کی قربان گاہ کو گرا کر ساتھ والا یسیرت دیوی کا کھمبا بھی کاٹ ڈالا ہے۔“