قضا 6:1-13 اردو جیو ورژن (UGV)

1. پھر اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کو بُرا لگا، اور اُس نے اُنہیں سات سال تک مِدیانیوں کے حوالے کر دیا۔

2. مِدیانیوں کا دباؤ اِتنا زیادہ بڑھ گیا کہ اسرائیلیوں نے اُن سے پناہ لینے کے لئے پہاڑی علاقے میں شگاف، غار اور گڑھیاں بنا لیں۔

3. کیونکہ جب بھی وہ اپنی فصلیں لگاتے تو مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی اُن پر حملہ کر کے

4. ملک کو گھیر لیتے اور فصلوں کو غزہ شہر تک تباہ کرتے۔ وہ کھانے والی کوئی بھی چیز نہیں چھوڑتے تھے، نہ کوئی بھیڑ، نہ کوئی بَیل، اور نہ کوئی گدھا۔

5. اور جب وہ اپنے مویشیوں اور خیموں کے ساتھ پہنچتے تو ٹڈیوں کے دَلوں کی مانند تھے۔ اِتنے مرد اور اونٹ تھے کہ اُن کو گنا نہیں جا سکتا تھا۔ یوں وہ ملک پر چڑھ آتے تھے تاکہ اُسے تباہ کریں۔

6. اسرائیلی مِدیان کے سبب سے اِتنے پست حال ہوئے کہ آخرکار مدد کے لئے رب کو پکارنے لگے۔

9. مَیں نے تمہیں مصر کے ہاتھ سے اور اُن تمام ظالموں کے ہاتھ سے بچا لیا جو تمہیں دبا رہے تھے۔ مَیں اُنہیں تمہارے آگے آگے نکالتا گیا اور اُن کی زمین تمہیں دے دی۔

10. اُس وقت مَیں نے تمہیں بتایا، ’مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ جن اموریوں کے ملک میں تم رہ رہے ہو اُن کے دیوتاؤں کا خوف مت ماننا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔“

11. ایک دن رب کا فرشتہ آیا اور عُفرہ میں بلوط کے ایک درخت کے سائے میں بیٹھ گیا۔ یہ درخت ابی عزر کے خاندان کے ایک آدمی کا تھا جس کا نام یوآس تھا۔ وہاں انگور کا رس نکالنے کا حوض تھا، اور اُس میں یوآس کا بیٹا جدعون چھپ کر گندم جھاڑ رہا تھا، حوض میں اِس لئے کہ گندم مِدیانیوں سے محفوظ رہے۔

12. رب کا فرشتہ جدعون پر ظاہر ہوا اور کہا، ”اے زبردست سورمے، رب تیرے ساتھ ہے!“

13. جدعون نے جواب دیا، ”نہیں جناب، اگر رب ہمارے ساتھ ہو تو یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ اُس کے وہ تمام معجزے آج کہاں نظر آتے ہیں جن کے بارے میں ہمارے باپ دادا ہمیں بتاتے رہے ہیں؟ کیا وہ نہیں کہتے تھے کہ رب ہمیں مصر سے نکال لایا؟ نہیں، جناب۔ اب ایسا نہیں ہے۔ اب رب نے ہمیں ترک کر کے مِدیان کے حوالے کر دیا ہے۔“

قضا 6