قضا 18:11-29 اردو جیو ورژن (UGV)

11. دان کے قبیلے کے 600 مسلح آدمی صُرعہ اور اِستال سے روانہ ہوئے۔

12. راستے میں اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ یہوداہ کے شہر قِریَت یعریم کے قریب لگائی۔ اِس لئے یہ جگہ آج تک محنے دان یعنی دان کی خیمہ گاہ کہلاتی ہے۔

13. وہاں سے وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوئے اور چلتے چلتے میکاہ کے گھر پہنچ گئے۔

14. جن پانچ مردوں نے لَیس کی تفتیش کی تھی اُنہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ اِن گھروں میں ایک افود، ایک تراشا اور ڈھالا ہوا بُت اور دیگر کئی بُت ہیں؟ اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے۔“

15. پانچوں نے میکاہ کے گھر میں داخل ہو کر جوان لاوی کو سلام کیا

16. جبکہ باقی 600 مسلح مرد گیٹ پر کھڑے رہے۔

17. جب لاوی باہر کھڑے مردوں کے پاس گیا تو اِن پانچوں نے اندر گھس کر تراشا اور ڈھالا ہوا بُت، افود اور باقی بُت چھین لئے۔

18. یہ دیکھ کر لاوی چیخنے لگا، ”کیا کر رہے ہو!“

19. اُنہوں نے کہا، ”چپ! کوئی بات نہ کرو بلکہ ہمارے ساتھ جا کر ہمارے باپ اور امام بنو۔ ہمارے ساتھ جاؤ گے تو پورے قبیلے کے امام بنو گے۔ کیا یہ ایک ہی خاندان کی خدمت کرنے سے کہیں بہتر نہیں ہو گا؟“

20. یہ سن کر امام خوش ہوا۔ وہ افود، تراشا ہوا بُت اور باقی بُتوں کو لے کر مسافروں میں شریک ہو گیا۔

21. پھر دان کے مرد روانہ ہوئے۔ اُن کے بال بچے، مویشی اور قیمتی مال و متاع اُن کے آگے آگے تھا۔

22. جب میکاہ کو بات کا پتا چلا تو وہ اپنے پڑوسیوں کو جمع کر کے اُن کے پیچھے دوڑا۔ اِتنے میں دان کے لوگ گھر سے دُور نکل چکے تھے۔

23. جب وہ سامنے نظر آئے تو میکاہ اور اُس کے ساتھیوں نے چیختے چلّاتے اُنہیں رُکنے کو کہا۔ دان کے مردوں نے پیچھے دیکھ کر میکاہ سے کہا، ”کیا بات ہے؟ اپنے اِن لوگوں کو بُلا کر کیوں لے آئے ہو؟“

24. میکاہ نے جواب دیا، ”تم لوگوں نے میرے بُتوں کو چھین لیا گو مَیں نے اُنہیں خود بنوایا ہے۔ میرے امام کو بھی ساتھ لے گئے ہو۔ میرے پاس کچھ نہیں رہا تو اب تم پوچھتے ہو کہ کیا بات ہے؟“

25. دان کے افراد بولے، ”خاموش! خبردار، ہمارے کچھ لوگ تیز مزاج ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ غصے میں آ کر تم کو تمہارے خاندان سمیت مار ڈالیں۔“

26. یہ کہہ کر اُنہوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔ میکاہ نے جان لیا کہ مَیں اپنے تھوڑے آدمیوں کے ساتھ اُن کا مقابلہ نہیں کر سکوں گا، اِس لئے وہ مُڑ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔

27. اُس کے بُت دان کے قبضے میں رہے، اور امام بھی اُن میں ٹک گیا۔پھر وہ لَیس کے علاقے میں داخل ہوئے جس کے باشندے پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے تھے۔ دان کے فوجی اُن پر ٹوٹ پڑے اور سب کو تلوار سے قتل کر کے شہر کو بھسم کر دیا۔

28. کسی نے بھی اُن کی مدد نہ کی، کیونکہ صیدا بہت دُور تھا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں تھا جو اُن کا ساتھ دیتا۔ یہ شہر بیت رحوب کی وادی میں تھا۔ دان کے افراد شہر کو از سرِ نو تعمیر کر کے اُس میں آباد ہوئے۔

29. اور اُنہوں نے اُس کا نام اپنے قبیلے کے بانی کے نام پر دان رکھا (دان اسرائیل کا بیٹا تھا)۔

قضا 18