19. مجھے اُمید ہے کہ اگر خداوند عیسیٰ نے چاہا تو مَیں جلد ہی تیمُتھیُس کو آپ کے پاس بھیج دوں گا تاکہ آپ کے بارے میں خبر پا کر میرا حوصلہ بھی بڑھ جائے۔
20. کیونکہ میرے پاس کوئی اَور نہیں جس کی سوچ بالکل میری جیسی ہے اور جو اِتنی خلوص دلی سے آپ کی فکر کرے۔
21. دوسرے سب اپنے مفاد کی تلاش میں رہتے ہیں اور وہ کچھ نظرانداز کرتے ہیں جو عیسیٰ مسیح کا کام بڑھاتا ہے۔
22. لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ تیمُتھیُس قابلِ اعتماد ثابت ہوا، کہ اُس نے میرا بیٹا بن کر میرے ساتھ اللہ کی خوش خبری پھیلانے کی خدمت سرانجام دی۔
23. چنانچہ اُمید ہے کہ جوں ہی مجھے پتا چلے کہ میرا کیا بنے گا مَیں اُسے آپ کے پاس بھیج دوں گا۔
24. اور میرا خداوند میں ایمان ہے کہ مَیں بھی جلد ہی آپ کے پاس آؤں گا۔
25. لیکن مَیں نے ضروری سمجھا کہ اِتنے میں اِپَفرُدِتس کو آپ کے پاس واپس بھیج دوں جسے آپ نے قاصد کے طور پر میری ضروریات پوری کرنے کے لئے میرے پاس بھیج دیا تھا۔ وہ میرا سچا بھائی، ہم خدمت اور ساتھی سپاہی ثابت ہوا۔
26. مَیں اُسے اِس لئے بھیج رہا ہوں کیونکہ وہ آپ سب کا نہایت آرزومند ہے اور اِس لئے بےچین ہے کہ آپ کو اُس کے بیمار ہونے کی خبر مل گئی تھی۔
27. اور وہ تھا بھی بیمار بلکہ مرنے کو تھا۔ لیکن اللہ نے اُس پر رحم کیا، اور نہ صرف اُس پر بلکہ مجھ پر بھی تاکہ میرے دُکھ میں اضافہ نہ ہو جائے۔
28. اِس لئے مَیں اُسے اَور جلدی سے آپ کے پاس بھیجوں گا تاکہ آپ اُسے دیکھ کر خوش ہو جائیں اور میری پریشانی بھی دُور ہو جائے۔
29. چنانچہ خداوند میں بڑی خوشی سے اُس کا استقبال کریں۔ اُس جیسے لوگوں کی عزت کریں،
30. کیونکہ وہ مسیح کے کام کے باعث مرنے کی نوبت تک پہنچ گیا تھا۔ اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی تاکہ آپ کی جگہ میری وہ خدمت کرے جو آپ نہ کر سکے۔