8. تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح بغاوت کے دن ہوا،جب تمہارے باپ دادا نے ریگستان میں مجھے آزمایا۔
9. وہاں اُنہوں نے مجھے آزمایا اور جانچا،حالانکہ اُنہوں نے چالیس سال کے دوران میرے کام دیکھ لئے تھے۔
10. اِس لئے مجھے اُس نسل پر غصہ آیا اور مَیں بولا،’اُن کے دل ہمیشہ صحیح راہ سے ہٹ جاتے ہیںاور وہ میری راہیں نہیں جانتے۔‘
11. اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی،’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گےجہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“
12. بھائیو، خبردار رہیں تاکہ آپ میں سے کسی کا دل بُرائی اور کفر سے بھر کر زندہ خدا سے برگشتہ نہ ہو جائے۔
13. اِس کے بجائے جب تک اللہ کا یہ فرمان قائم ہے روزانہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ آپ میں سے کوئی بھی گناہ کے فریب میں آ کر سخت دل نہ ہو۔
14. بات یہ ہے کہ ہم مسیح کے شریکِ کار بن گئے ہیں۔ لیکن اِس شرط پر کہ ہم آخر تک وہ اعتماد مضبوطی سے قائم رکھیں جو ہم آغاز میں رکھتے تھے۔
15. مذکورہ کلام میں لکھا ہے،”اگر تم آج اللہ کی آواز سنو،تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح بغاوت کے دن ہوا۔“
16. یہ کون تھے جو اللہ کی آواز سن کر باغی ہو گئے؟ وہ سب جنہیں موسیٰ مصر سے نکال کر باہر لایا۔