9. اچانک ہی وہ زورآوروں پر آفت لاتا ہے، اور اُس کے کہنے پر قلعہ بند شہر تباہ ہو جاتا ہے۔
10. تم اُس سے نفرت کرتے ہو جو عدالت میں انصاف کرے، تمہیں اُس سے گھن آتی ہے جو سچ بولے۔
11. تم غریبوں کو کچل کر اُن کے اناج پر حد سے زیادہ ٹیکس لگاتے ہو۔ اِس لئے گو تم نے تراشے ہوئے پتھروں سے شاندار گھر بنائے ہیں توبھی اُن میں نہیں رہو گے، گو تم نے انگور کے پھلتے پھولتے باغ لگائے ہیں توبھی اُن کی مَے سے محظوظ نہیں ہو گے۔
12. مَیں تو تمہارے متعدد جرائم اور سنگین گناہوں سے خوب واقف ہوں۔ تم راست بازوں پر ظلم کرتے اور رشوت لے کر غریبوں کو عدالت میں انصاف سے محروم رکھتے ہو۔
13. اِس لئے سمجھ دار شخص اِس وقت خاموش رہتا ہے، وقت اِتنا ہی بُرا ہے۔
14. بُرائی کو تلاش نہ کرو بلکہ اچھائی کو، تب ہی جیتے رہو گے۔ تب ہی تمہارا دعویٰ درست ہو گا کہ رب جو لشکروں کا خدا ہے ہمارے ساتھ ہے۔
15. بُرائی سے نفرت کرو اور جو کچھ اچھا ہے اُسے پیار کرو۔ عدالتوں میں انصاف قائم رکھو، شاید رب جو لشکروں کا خدا ہے یوسف کے بچے کھچے حصے پر رحم کرے۔
16. چنانچہ رب جو لشکروں کا خدا اور ہمارا آقا ہے فرماتا ہے، ”تمام چوکوں میں آہ و بکا ہو گی، تمام گلیوں میں لوگ ’ہائے، ہائے‘ کریں گے۔ کھیتی باڑی کرنے والوں کو بھی بُلایا جائے گا تاکہ پیشہ ورانہ طور پر سوگ منانے والوں کے ساتھ گریہ و زاری کریں۔
17. انگور کے تمام باغوں میں واویلا مچے گا، کیونکہ مَیں خود تمہارے درمیان سے گزروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
18. اُن پر افسوس جو کہتے ہیں، ”کاش رب کا دن آ جائے!“ تمہارے لئے رب کے دن کا کیا فائدہ ہو گا؟ وہ تو تمہارے لئے روشنی کا نہیں بلکہ تاریکی کا باعث ہو گا۔
19. تب تم اُس آدمی کی مانند ہو گے جو شیرببر سے بھاگ کر ریچھ سے ٹکرا جاتا ہے۔ جب گھر میں پناہ لے کر ہاتھ سے دیوار کا سہارا لیتا ہے تو سانپ اُسے ڈس لیتا ہے۔
20. ہاں، رب کا دن تمہارے لئے روشنی کا نہیں بلکہ تاریکی کا باعث ہو گا۔ ایسا اندھیرا ہو گا کہ اُمید کی کرن تک نظر نہیں آئے گی۔
21. رب فرماتا ہے، ”مجھے تمہارے مذہبی تہواروں سے نفرت ہے، مَیں اُنہیں حقیر جانتا ہوں۔ تمہارے اجتماعوں سے مجھے گھن آتی ہے۔