رومیوں 9:10-27 اردو جیو ورژن (UGV)

10. لیکن نہ صرف سارہ کے ساتھ ایسا ہوا بلکہ اسحاق کی بیوی رِبقہ کے ساتھ بھی۔ ایک ہی مرد یعنی ہمارے باپ اسحاق سے اُس کے جُڑواں بچے پیدا ہوئے۔

11. لیکن بچے ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے نہ اُنہوں نے کوئی نیک یا بُرا کام کیا تھا کہ ماں کو اللہ سے ایک پیغام ملا۔ اِس پیغام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ لوگوں کو اپنے ارادے کے مطابق چن لیتا ہے۔

12. اور اُس کا یہ چناؤ اُن کے نیک اعمال پر مبنی نہیں ہوتا بلکہ اُس کے بُلاوے پر۔ پیغام یہ تھا، ”بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔“

13. یہ بھی کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”یعقوب مجھے پیارا تھا، جبکہ عیسَو سے مَیں متنفر رہا۔“

14. کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ بےانصاف ہے؟ ہرگز نہیں!

15. کیونکہ اُس نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔“

16. چنانچہ سب کچھ اللہ کے رحم پر ہی مبنی ہے۔ اِس میں انسان کی مرضی یا کوشش کا کوئی دخل نہیں۔

17. یوں اللہ اپنے کلام میں مصر کے بادشاہ فرعون سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے، ”مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ میں اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔“

18. غرض، یہ اللہ ہی کی مرضی ہے کہ وہ کس پر رحم کرے اور کس کو سخت کر دے۔

19. شاید کوئی کہے، ”اگر یہ بات ہے تو پھر اللہ کس طرح ہم پر الزام لگا سکتا ہے جب ہم سے غلطیاں ہوتی ہیں؟ ہم تو اُس کی مرضی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔“

20. یہ نہ کہیں۔ آپ انسان ہوتے ہوئے کون ہیں کہ اللہ کے ساتھ بحث مباحثہ کریں؟ کیا جس کو تشکیل دیا گیا ہے وہ تشکیل دینے والے سے کہتا ہے، ”تُو نے مجھے اِس طرح کیوں بنا دیا؟“

21. کیا کمہار کا حق نہیں ہے کہ گارے کے ایک ہی لوندے سے مختلف قسم کے برتن بنائے، کچھ باعزت استعمال کے لئے اور کچھ ذلت آمیز استعمال کے لئے؟

22. یہ بات اللہ پر بھی صادق آتی ہے۔ گو وہ اپنا غضب نازل کرنا اور اپنی قدرت ظاہر کرنا چاہتا تھا، لیکن اُس نے بڑے صبر و تحمل سے وہ برتن برداشت کئے جن پر اُس کا غضب آنا ہے اور جو ہلاکت کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔

23. اُس نے یہ اِس لئے کیا تاکہ اپنا جلال کثرت سے اُن برتنوں پر ظاہر کرے جن پر اُس کا فضل ہے اور جو پہلے سے جلال پانے کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔

24. اور ہم اُن میں سے ہیں جن کو اُس نے چن لیا ہے، نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیریہودیوں میں سے بھی۔

25. یوں وہ غیریہودیوں کے ناتے سے ہوسیع کی کتاب میں فرماتا ہے،”مَیں اُسے ’میری قوم‘ کہوں گاجو میری قوم نہ تھی،اور اُسے ’میری پیاری‘ کہوں گاجو مجھے پیاری نہ تھی۔“

26. اور ”جہاں اُنہیں بتایا گیا کہ ’تم میری قوم نہیں‘وہاں وہ ’زندہ خدا کے فرزند‘ کہلائیں گے۔“

27. اور یسعیاہ نبی اسرائیل کے بارے میں پکارتا ہے، ”گو اسرائیلی ساحل پر کی ریت جیسے بےشمار کیوں نہ ہوں توبھی صرف ایک بچے ہوئے حصے کو نجات ملے گی۔

رومیوں 9