5. ہر روز وہ صرف اُتنا کھانا جمع کریں جتنا کہ ایک دن کے لئے کافی ہو۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ اگلے دن کے لئے بھی کافی ہو گا۔“
6. موسیٰ اور ہارون نے اسرائیلیوں سے کہا، ”آج شام کو تم جان لو گے کہ رب ہی تمہیں مصر سے نکال لایا ہے۔
7. اور کل صبح تم رب کا جلال دیکھو گے۔ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں، کیونکہ اصل میں تم ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف بڑ بڑا رہے ہو۔
8. پھر بھی رب تم کو شام کے وقت گوشت اور صبح کے وقت وافر روٹی دے گا، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں۔ تمہاری شکایتیں ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف ہیں۔“
9. موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتانا، ’رب کے سامنے حاضر ہو جاؤ، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں‘۔“
10. جب ہارون پوری جماعت کے سامنے بات کرنے لگا تو لوگوں نے پلٹ کر ریگستان کی طرف دیکھا۔ وہاں رب کا جلال بادل میں ظاہر ہوا۔
11. رب نے موسیٰ سے کہا،
12. ”مَیں نے اسرائیلیوں کی شکایت سن لی ہے۔ اُنہیں بتا، ’آج جب سورج غروب ہونے لگے گا تو تم گوشت کھاؤ گے اور کل صبح پیٹ بھر کر روٹی۔ پھر تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں‘۔“
13. اُسی شام بٹیروں کے غول آئے جو پوری خیمہ گاہ پر چھا گئے۔ اور اگلی صبح خیمے کے چاروں طرف اوس پڑی تھی۔
14. جب اوس سوکھ گئی تو برف کے گالوں جیسے پتلے دانے پالے کی طرح زمین پر پڑے تھے۔
15. جب اسرائیلیوں نے اُسے دیکھا تو ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”مَن ہُو؟“ یعنی ”یہ کیا ہے؟“ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا چیز ہے۔ موسیٰ نے اُن کو سمجھایا، ”یہ وہ روٹی ہے جو رب نے تمہیں کھانے کے لئے دی ہے۔
16. رب کا حکم ہے کہ ہر ایک اُتنا جمع کرے جتنا اُس کے خاندان کو ضرورت ہو۔ اپنے خاندان کے ہر فرد کے لئے دو لٹر جمع کرو۔“
17. اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ بعض نے زیادہ اور بعض نے کم جمع کیا۔