15. باہر تلوار، اندر مہلک وبا اور بھوک۔ کیونکہ دیہات میں لوگ تلوار کی زد میں آ جائیں گے، شہر میں کال اور مہلک وبا سے ہلاک ہو جائیں گے۔
16. جتنے بھی بچیں گے وہ پہاڑوں میں پناہ لیں گے، گھاٹیوں میں فاختاؤں کی طرح غوں غوں کر کے اپنے گناہوں پر آہ و زاری کریں گے۔
17. ہر ہاتھ سے طاقت جاتی رہے گی، ہر گھٹنا ڈانواں ڈول ہو جائے گا۔
18. وہ ٹاٹ کے ماتمی کپڑے اوڑھ لیں گے، اُن پر کپکپی طاری ہو جائے گی۔ ہر چہرے پر شرمندگی نظر آئے گی، ہر سر منڈوایا گیا ہو گا۔
19. اپنی چاندی کو وہ گلیوں میں پھینک دیں گے، اپنے سونے کو غلاظت سمجھیں گے۔ کیونکہ جب رب کا غضب اُن پر نازل ہو گا تو نہ اُن کی چاندی اُنہیں بچا سکے گی، نہ سونا۔ اُن سے نہ وہ اپنی بھوک مٹا سکیں گے، نہ اپنے پیٹ کو بھر سکیں گے، کیونکہ یہی چیزیں اُن کے لئے گناہ کا باعث بن گئی تھیں۔
20. اُنہوں نے اپنے خوب صورت زیورات پر فخر کر کے اُن سے اپنے گھنونے بُت اور مکروہ مجسمے بنائے، اِس لئے مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اپنی دولت سے گھن کھائیں گے۔
21. مَیں یہ سب کچھ پردیسیوں کے حوالے کر دوں گا، اور وہ اُسے لُوٹ لیں گے۔ دنیا کے بےدین اُسے چھین کر اُس کی بےحرمتی کریں گے۔
22. مَیں اپنا منہ اسرائیلیوں سے پھیر لوں گا تو اجنبی میرے قیمتی مقام کی بےحرمتی کریں گے۔ ڈاکو اُس میں گھس کر اُسے ناپاک کریں گے۔
23. زنجیریں تیار کر! کیونکہ ملک میں قتل و غارت عام ہو گئی ہے، شہر ظلم و تشدد سے بھر گیا ہے۔
24. مَیں دیگر اقوام کے سب سے شریر لوگوں کو بُلاؤں گا تاکہ اسرائیلیوں کے گھروں پر قبضہ کریں، مَیں زورآوروں کا تکبر خاک میں ملا دوں گا۔ جو بھی مقام اُنہیں مُقدّس ہو اُس کی بےحرمتی کی جائے گی۔