15. رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
16. ”اے آدم زاد، لکڑی کا ٹکڑا لے کر اُس پر لکھ دے، ’جنوبی قبیلہ یہوداہ اور جتنے اسرائیلی قبیلے اُس کے ساتھ متحد ہیں۔‘ پھر لکڑی کا ایک اَور ٹکڑا لے کر اُس پر لکھ دے، ’شمالی قبیلہ یوسف یعنی افرائیم اور جتنے اسرائیلی قبیلے اُس کے ساتھ متحد ہیں۔‘
17. اب لکڑی کے دونوں ٹکڑے ایک دوسرے کے ساتھ یوں جوڑ دے کہ تیرے ہاتھ میں ایک ہو جائیں۔
18. تیرے ہم وطن تجھ سے پوچھیں گے، ’کیا آپ ہمیں اِس کا مطلب نہیں بتائیں گے؟‘
19. تب اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں یوسف یعنی لکڑی کے مالک افرائیم اور اُس کے ساتھ متحد اسرائیلی قبیلوں کو لے کر یہوداہ کی لکڑی کے ساتھ جوڑ دوں گا۔ میرے ہاتھ میں وہ لکڑی کا ایک ہی ٹکڑا بن جائیں گے۔‘
20. اپنے ہم وطنوں کی موجودگی میں لکڑی کے مذکورہ ٹکڑے ہاتھ میں تھامے رکھ
21. اور ساتھ ساتھ اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اسرائیلیوں کو اُن قوموں میں سے نکال لاؤں گا جہاں وہ جا بسے ہیں۔ مَیں اُنہیں جمع کر کے اُن کے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔
22. وہیں اسرائیل کے پہاڑوں پر مَیں اُنہیں متحد کر کے ایک ہی قوم بنا دوں گا۔ اُن پر ایک ہی بادشاہ حکومت کرے گا۔ آئندہ وہ نہ کبھی دو قوموں میں تقسیم ہو جائیں گے، نہ دو سلطنتوں میں۔
23. آئندہ وہ اپنے آپ کو نہ اپنے بُتوں یا باقی مکروہ چیزوں سے ناپاک کریں گے، نہ اُن گناہوں سے جو اب تک کرتے آئے ہیں۔ مَیں اُنہیں اُن تمام مقاموں سے نکال کر چھڑاؤں گا جن میں اُنہوں نے گناہ کیا ہے۔ مَیں اُنہیں پاک صاف کروں گا۔ یوں وہ میری قوم ہوں گے اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔
24. میرا خادم داؤد اُن کا بادشاہ ہو گا، اُن کا ایک ہی گلہ بان ہو گا۔ تب وہ میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاریں گے اور دھیان سے میرے احکام پر عمل کریں گے۔
25. جو ملک مَیں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا اور جس میں تمہارے باپ دادا رہتے تھے اُس میں اسرائیلی دوبارہ بسیں گے۔ ہاں، وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ تک اُس میں آباد رہیں گے، اور میرا خادم داؤد ابد تک اُن پر حکومت کرے گا۔
26. تب مَیں اُن کے ساتھ سلامتی کا عہد باندھوں گا، ایک ایسا عہد جو ہمیشہ تک قائم رہے گا۔ مَیں اُنہیں قائم کر کے اُن کی تعداد بڑھاتا جاؤں گا، اور میرا مقدِس ابد تک اُن کے درمیان رہے گا۔