10. متعدد قوموں کے سامنے ہی مَیں تجھ پر تلوار چلا دوں گا۔ یہ دیکھ کر اُن پر دہشت طاری ہو جائے گی، اور اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ جس دن تُو دھڑام سے گر جائے گا اُس دن اُن پر مرنے کا اِتنا خوف چھا جائے گا کہ وہ بار بار کانپ اُٹھیں گے۔
11. کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل کی تلوار تجھ پر حملہ کرے گی۔
12. تیری شاندار فوج اُس کے سورماؤں کی تلوار سے گر کر ہلاک ہو جائے گی۔ دنیا کے سب سے ظالم آدمی مصر کا غرور اور اُس کی تمام شان و شوکت خاک میں ملا دیں گے۔
13. مَیں وافر پانی کے پاس کھڑے اُس کے مویشی کو بھی برباد کروں گا۔ آئندہ یہ پانی نہ انسان، نہ حیوان کے پاؤں سے گدلا ہو گا۔
14. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس وقت مَیں ہونے دوں گا کہ اُن کا پانی صاف شفاف ہو جائے اور ندیاں تیل کی طرح بہنے لگیں۔
15. مَیں مصر کو ویران و سنسان کر کے ہر چیز سے محروم کروں گا، مَیں اُس کے تمام باشندوں کو مار ڈالوں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
16. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”لازم ہے کہ درجِ بالا ماتمی گیت کو گایا جائے۔ دیگر اقوام اُسے گائیں، وہ مصر اور اُس کی شان و شوکت پر ماتم کا یہ گیت ضرور گائیں۔“
17. یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا 15واں دن تھا۔ اُس نے فرمایا،
18. ”اے آدم زاد، مصر کی شان و شوکت پر واویلا کر۔ اُسے دیگر عظیم اقوام کے ساتھ پاتال میں اُتار دے۔ اُسے اُن کے پاس پہنچا دے جو پہلے گڑھے میں پہنچ چکے ہیں۔
19. مصر کو بتا،’اب تیری خوب صورتی کہاں گئی؟ اب تُو اِس میں کس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ اُتر جا! پاتال میں نامختونوں کے پاس ہی پڑا رہ۔‘
20. کیونکہ لازم ہے کہ مصری مقتولوں کے بیچ میں ہی گر کر ہلاک ہو جائیں۔ تلوار اُن پر حملہ کرنے کے لئے کھینچی جا چکی ہے۔ اب مصر کو اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ گھسیٹ کر پاتال میں لے جاؤ!