31. جب تُو نے ہر چوک میں بُتوں کی قربان گاہ بنائی اور ہر گلی کے کونے میں زنا کرنے کا کمرا تعمیر کیا تو تُو عام کسبی سے مختلف تھی۔ کیونکہ تُو نے اپنے گاہکوں سے پیسے لینے سے انکار کیا۔
32. ہائے، تُو کیسی بدکار بیوی ہے! اپنے شوہر پر تُو دیگر مردوں کو ترجیح دیتی ہے۔
33. ہر کسبی کو فیس ملتی ہے، لیکن تُو تو اپنے تمام عاشقوں کو تحفے دیتی ہے تاکہ وہ ہر جگہ سے آ کر تیرے ساتھ زنا کریں۔
34. اِس میں تُو دیگر کسبیوں سے فرق ہے۔ کیونکہ نہ گاہک تیرے پیچھے بھاگتے، نہ وہ تیری محبت کا معاوضہ دیتے ہیں بلکہ تُو خود اُن کے پیچھے بھاگتی اور اُنہیں اپنے ساتھ زنا کرنے کا معاوضہ دیتی ہے۔‘
35. اے کسبی، اب رب کا فرمان سن لے!
36. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تُو نے اپنے عاشقوں کو اپنی برہنگی دکھا کر اپنی عصمت فروشی کی، تُو نے مکروہ بُت بنا کر اُن کی پوجا کی، تُو نے اُنہیں اپنے بچوں کا خون قربان کیا ہے۔
37. اِس لئے مَیں تیرے تمام عاشقوں کو اکٹھا کروں گا، اُن سب کو جنہیں تُو پسند آئی، اُنہیں بھی جو تجھے پیارے تھے اور اُنہیں بھی جن سے تُو نے نفرت کی۔ مَیں اُنہیں چاروں طرف سے جمع کر کے تیرے خلاف بھیجوں گا۔ تب مَیں اُن کے سامنے ہی تیرے تمام کپڑے اُتاروں گا تاکہ وہ تیری پوری برہنگی دیکھیں۔
38. مَیں تیری عدالت کر کے تیری زناکاری اور قاتلانہ حرکتوں کا فیصلہ کروں گا۔ میرا غصہ اور میری غیرت تجھے خوں ریزی کی سزا دے گی۔
39. مَیں تجھے تیرے عاشقوں کے حوالے کروں گا، اور وہ تیرے بُتوں کی قربان گاہیں اُن کمروں سمیت ڈھا دیں گے جہاں تُو زناکاری کرتی رہی ہے۔ وہ تیرے کپڑے اور شاندار زیورات اُتار کر تجھے عُریاں اور برہنہ چھوڑ دیں گے۔
40. وہ تیرے خلاف جلوس نکالیں گے اور تجھے سنگسار کر کے تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔
41. تیرے گھروں کو جلا کر وہ متعدد عورتوں کے دیکھتے دیکھتے تجھے سزا دیں گے۔ یوں مَیں تیری زناکاری کو روک دوں گا، اور آئندہ تُو اپنے عاشقوں کو زنا کرنے کے پیسے نہیں دے سکے گی۔
42. تب میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا، اور تُو میری غیرت کا نشانہ نہیں رہے گی۔ میری ناراضی ختم ہو جائے گی، اور مجھے دوبارہ تسکین ملے گی۔‘
43. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تیرے سر پر تیری حرکتوں کا پورا نتیجہ لاؤں گا، کیونکہ تجھے جوانی میں میری مدد کی یاد نہ رہی بلکہ تُو مجھے اِن تمام باتوں سے طیش دلاتی رہی۔ باقی تمام گھنونی حرکتیں تیرے لئے کافی نہیں تھیں بلکہ تُو زنا بھی کرنے لگی۔
44. تب لوگ یہ کہاوت کہہ کر تیرا مذاق اُڑائیں گے، ”جیسی ماں، ویسی بیٹی!“
45. تُو واقعی اپنی ماں کی مانند ہے، جو اپنے شوہر اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ تُو اپنی بہنوں کی مانند بھی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے شوہروں اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھیں۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔
46. تیری بڑی بہن سامریہ تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے شمال میں آباد تھی۔ اور تیری چھوٹی بہن سدوم تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے جنوب میں رہتی تھی۔