حزقی ایل 16:15-27 اردو جیو ورژن (UGV)

15. لیکن تُو نے کیا کِیا؟ تُو نے اپنے حُسن پر بھروسا رکھا۔ اپنی شہرت سے فائدہ اُٹھا کر تُو زناکار بن گئی۔ ہر گزرنے والے کو تُو نے اپنے آپ کو پیش کیا، ہر ایک کو تیرا حُسن حاصل ہوا۔

16. تُو نے اپنے کچھ شاندار کپڑے لے کر اپنے لئے رنگ دار بستر بنایا اور اُسے اونچی جگہوں پر بچھا کر زنا کرنے لگی۔ ایسا نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ آئندہ کبھی ہو گا۔

17. تُو نے وہی نفیس زیورات لئے جو مَیں نے تجھے دیئے تھے اور میری ہی سونے چاندی سے اپنے لئے مردوں کے بُت ڈھال کر اُن سے زنا کرنے لگی۔

18. اُنہیں اپنے شاندار کپڑے پہنا کر تُو نے میرا ہی تیل اور بخور اُنہیں پیش کیا۔‘

19. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’جو خوراک یعنی بہترین میدہ، زیتون کا تیل اور شہد مَیں نے تجھے دیا تھا اُسے تُو نے اُنہیں پیش کیا تاکہ اُس کی خوشبو اُنہیں پسند آئے۔

20. جن بیٹے بیٹیوں کو تُو نے میرے ہاں جنم دیا تھا اُنہیں تُو نے قربان کر کے بُتوں کو کھلایا۔ کیا تُو اپنی زناکاری پر اکتفا نہ کر سکی؟

21. کیا ضرورت تھی کہ میرے بچوں کو بھی قتل کر کے بُتوں کے لئے جلا دے؟

22. تعجب ہے کہ جب بھی تُو ایسی مکروہ حرکتیں اور زنا کرتی تھی تو تجھے ایک بار بھی جوانی کا خیال نہ آیا، یعنی وہ وقت جب تُو ننگی اور برہنہ حالت میں اپنے خون میں تڑپتی رہی۔‘

23. رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’افسوس، تجھ پر افسوس! اپنی باقی تمام شرارتوں کے علاوہ

24. تُو نے ہر چوک میں بُتوں کے لئے قربان گاہ تعمیر کر کے ہر ایک کے ساتھ زنا کرنے کی جگہ بھی بنائی۔

25. ہر گلی کے کونے میں تُو نے زنا کرنے کا کمرا بنایا۔ اپنے حُسن کی بےحرمتی کر کے تُو اپنی عصمت فروشی زوروں پر لائی۔ ہر گزرنے والے کو تُو نے اپنا بدن پیش کیا۔

26. پہلے تُو اپنے شہوت پرست پڑوسی مصر کے ساتھ زنا کرنے لگی۔ جب تُو نے اپنی عصمت فروشی کو زوروں پر لا کر مجھے مشتعل کیا

27. تو مَیں نے اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تیرے علاقے کو چھوٹا کر دیا۔ مَیں نے تجھے فلستی بیٹیوں کے لالچ کے حوالے کر دیا، اُن کے حوالے جو تجھ سے نفرت کرتی ہیں اور جن کو تیرے زناکارانہ چال چلن پر شرم آتی ہے۔

حزقی ایل 16