9. جاندار اپنے پَروں سے ایک دوسرے کو چھو رہے تھے۔ چلتے وقت مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ ہر ایک کے چار چہرے چاروں طرف دیکھتے تھے۔ جب کبھی کسی سمت جانا ہوتا تو اُسی سمت کا چہرہ چل پڑتا۔
10. چاروں کے چہرے ایک جیسے تھے۔ سامنے کا چہرہ انسان کا، دائیں طرف کا چہرہ شیرببر کا، بائیں طرف کا چہرہ بَیل کا اور پیچھے کا چہرہ عقاب کا تھا۔
11. اُن کے پَر اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے۔ دو پَر بائیں اور دائیں ہاتھ کے جانداروں سے لگتے تھے، اور دو پَر اُن کے جسموں کو ڈھانپے رکھتے تھے۔
12. جہاں بھی اللہ کا روح جانا چاہتا تھا وہاں یہ جاندار چل پڑتے۔ اُنہیں مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے چاروں چہروں میں سے ایک کا رُخ اختیار کرتے تھے۔
13. جانداروں کے بیچ میں ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئلے دہک رہے ہوں، کہ اُن کے درمیان مشعلیں اِدھر اُدھر چل رہی ہوں۔ جھلملاتی آگ میں سے بجلی بھی چمک کر نکلتی تھی۔
14. جاندار خود اِتنی تیزی سے اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے کہ بادل کی بجلی جیسے نظر آ رہے تھے۔
15. جب مَیں نے غور سے اُن پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ہر ایک جاندار کے پاس پہیہ ہے جو زمین کو چھو رہا ہے۔
16. لگتا تھا کہ چاروں پہئے پکھراج سے بنے ہوئے ہیں۔ چاروں ایک جیسے تھے۔ ہر پہئے کے اندر ایک اَور پہیہ زاویۂ قائمہ میں گھوم رہا تھا،
17. اِس لئے وہ مُڑے بغیر ہر رُخ اختیار کر سکتے تھے۔
18. اُن کے لمبے چکر خوف ناک تھے، اور چکروں کی ہر جگہ پر آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔
19. جب چار جاندار چلتے تو چاروں پہئے بھی ساتھ چلتے، جب جاندار زمین سے اُڑتے تو پہئے بھی ساتھ اُڑتے تھے۔
20. جہاں بھی اللہ کا روح جاتا وہاں جاندار بھی جاتے تھے۔ پہئے بھی اُڑ کر ساتھ ساتھ چلتے تھے، کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔
21. جب کبھی جاندار چلتے تو یہ بھی چلتے، جب رُک جاتے تو یہ بھی رُک جاتے، جب اُڑتے تو یہ بھی اُڑتے۔ کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔
22. جانداروں کے سروں کے اوپر گنبد سا پھیلا ہوا تھا جو صاف شفاف بلور جیسا لگ رہا تھا۔ اُسے دیکھ کر انسان گھبرا جاتا تھا۔
23. چاروں جاندار اِس گنبد کے نیچے تھے، اور ہر ایک اپنے پَروں کو پھیلا کر ایک سے بائیں طرف کے ساتھی اور دوسرے سے دائیں طرف کے ساتھی کو چھو رہا تھا۔ باقی دو پَروں سے وہ اپنے جسم کو ڈھانپے رکھتا تھا۔