16. اپنی صلیبی موت سے اُس نے دونوں گروہوں کو ایک بدن میں ملا کر اُن کی اللہ کے ساتھ صلح کرائی۔ ہاں، اُس نے اپنے آپ میں یہ دشمنی ختم کر دی۔
17. اُس نے آ کر دونوں گروہوں کو صلح سلامتی کی خوش خبری سنائی، آپ غیریہودیوں کو جو اللہ سے دُور تھے اور آپ یہودیوں کو بھی جو اُس کے قریب تھے۔
18. اب ہم دونوں مسیح کے ذریعے ایک ہی روح میں باپ کے حضور آ سکتے ہیں۔
19. نتیجے میں اب آپ پردیسی اور اجنبی نہیں رہے بلکہ مُقدّسین کے ہم وطن اور اللہ کے گھرانے کے ہیں۔
20. آپ کو رسولوں اور نبیوں کی بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے جس کے کونے کا بنیادی پتھر مسیح عیسیٰ خود ہے۔
21. اُس میں پوری عمارت جُڑ جاتی اور بڑھتی بڑھتی خداوند میں اللہ کا مُقدّس گھر بن جاتی ہے۔