اعمال 9:28-42 اردو جیو ورژن (UGV)

28. چنانچہ ساؤل اُن کے ساتھ رہ کر آزادی سے یروشلم میں پھرنے اور دلیری سے خداوند عیسیٰ کے نام سے کلام کرنے لگا۔

29. اُس نے یونانی زبان بولنے والے یہودیوں سے بھی مخاطب ہو کر بحث کی، لیکن جواب میں وہ اُسے قتل کرنے کی کوشش کرنے لگے۔

30. جب بھائیوں کو معلوم ہوا تو اُنہوں نے اُسے قیصریہ پہنچا دیا اور جہاز میں بٹھا کر ترسس کے لئے روانہ کر دیا۔

31. اِس پر یہودیہ، گلیل اور سامریہ کے پورے علاقے میں پھیلی ہوئی جماعت کو امن و امان حاصل ہوا۔ روح القدس کی حمایت سے اُس کی تعمیر و تقویت ہوئی، وہ خدا کا خوف مان کر چلتی رہی اور تعداد میں بھی بڑھتی گئی۔

32. ایک دن جب پطرس جگہ جگہ سفر کر رہا تھا تو وہ لُدہ میں آباد مُقدّسوں کے پاس بھی آیا۔

33. وہاں اُس کی ملاقات ایک آدمی بنام اینیاس سے ہوئی۔ اینیاس مفلوج تھا۔ وہ آٹھ سال سے بستر سے اُٹھ نہ سکا تھا۔

34. پطرس نے اُس سے کہا، ”اینیاس، عیسیٰ مسیح آپ کو شفا دیتا ہے۔ اُٹھ کر اپنا بستر سمیٹ لیں۔“ اینیاس فوراً اُٹھ کھڑا ہوا۔

35. جب لُدہ اور میدانی علاقے شارون کے تمام رہنے والوں نے اُسے دیکھا تو اُنہوں نے خداوند کی طرف رجوع کیا۔

36. یافا میں ایک عورت تھی جو شاگرد تھی اور نیک کام کرنے اور خیرات دینے میں بہت آگے تھی۔ اُس کا نام تبیتا (غزالہ) تھا۔

37. اُن ہی دنوں میں وہ بیمار ہو کر فوت ہو گئی۔ لوگوں نے اُسے غسل دے کر بالاخانے میں رکھ دیا۔

38. لُدہ یافا کے قریب ہے، اِس لئے جب شاگردوں نے سنا کہ پطرس لُدہ میں ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس دو آدمیوں کو بھیج کر التماس کی، ”سیدھے ہمارے پاس آئیں اور دیر نہ کریں۔“

39. پطرس اُٹھ کر اُن کے ساتھ چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر لوگ اُسے بالاخانے میں لے گئے۔ تمام بیواؤں نے اُسے گھیر لیا اور روتے چلّاتے وہ ساری قمیصیں اور باقی لباس دکھانے لگیں جو تبیتا نے اُن کے لئے بنائے تھے جب وہ ابھی زندہ تھی۔

40. لیکن پطرس نے اُن سب کو کمرے سے نکال دیا اور گھٹنے ٹیک کر دعا کی۔ پھر لاش کی طرف مُڑ کر اُس نے کہا، ”تبیتا، اُٹھیں!“ عورت نے اپنی آنکھیں کھول دیں۔ پطرس کو دیکھ کر وہ بیٹھ گئی۔

41. پطرس نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اُٹھنے میں اُس کی مدد کی۔ پھر اُس نے مُقدّسوں اور بیواؤں کو بُلا کر تبیتا کو زندہ اُن کے سپرد کیا۔

42. یہ واقعہ پورے یافا میں مشہور ہوا، اور بہت سے لوگ خداوند عیسیٰ پر ایمان لائے۔

اعمال 9