13. حننیاہ نے اعتراض کیا، ”اے خداوند، مَیں نے بہت سے لوگوں سے اُس شخص کی شریر حرکتوں کے بارے میں سنا ہے۔ یروشلم میں اُس نے تیرے مُقدّسوں کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔
14. اب اُسے راہنما اماموں سے اختیار مل گیا ہے کہ یہاں بھی ہر ایک کو گرفتار کرے جو تیری عبادت کرتا ہے۔“
15. لیکن خداوند نے کہا، ”جا، یہ آدمی میرا چنا ہوا وسیلہ ہے جو میرا نام غیریہودیوں، بادشاہوں اور اسرائیلیوں تک پہنچائے گا۔
16. اور مَیں اُسے دکھا دوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطر کتنا دُکھ اُٹھانا پڑے گا۔“
17. چنانچہ حننیاہ مذکورہ گھر کے پاس گیا، اُس میں داخل ہوا اور اپنے ہاتھ ساؤل پر رکھ دیئے۔ اُس نے کہا، ”ساؤل بھائی، خداوند عیسیٰ جو آپ پر ظاہر ہوا جب آپ یہاں آ رہے تھے اُسی نے مجھے بھیجا ہے تاکہ آپ دوبارہ دیکھ پائیں اور روح القدس سے معمور ہو جائیں۔“
18. یہ کہتے ہی چھلکوں جیسی کوئی چیز ساؤل کی آنکھوں پر سے گری اور وہ دوبارہ دیکھنے لگا۔ اُس نے اُٹھ کر بپتسمہ لیا،
19. پھر کچھ کھانا کھا کر نئے سرے سے تقویت پائی۔ساؤل کئی دن شاگردوں کے ساتھ دمشق میں رہا۔
20. اُسی وقت وہ سیدھا یہودی عبادت خانوں میں جا کر اعلان کرنے لگا کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے۔
21. اور جس نے بھی اُسے سنا وہ حیران رہ گیا اور پوچھا، ”کیا یہ وہ آدمی نہیں جو یروشلم میں عیسیٰ کی عبادت کرنے والوں کو ہلاک کر رہا تھا؟ اور کیا وہ اِس مقصد سے یہاں نہیں آیا کہ ایسے لوگوں کو باندھ کر راہنما اماموں کے پاس لے جائے؟“
22. لیکن ساؤل روز بہ روز زور پکڑتا گیا، اور چونکہ اُس نے ثابت کیا کہ عیسیٰ وعدہ کیا ہوا مسیح ہے اِس لئے دمشق میں آباد یہودی اُلجھن میں پڑ گئے۔
23. چنانچہ کافی دنوں کے بعد اُنہوں نے مل کر اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
24. لیکن ساؤل کو پتا چل گیا۔ یہودی دن رات شہر کے دروازوں کی پہرا داری کرتے رہے تاکہ اُسے قتل کریں،
25. اِس لئے اُس کے شاگردوں نے اُسے رات کے وقت ٹوکرے میں بٹھا کر شہر کی چاردیواری کے ایک سوراخ میں سے اُتار دیا۔
26. ساؤل یروشلم واپس چلا گیا۔ وہاں اُس نے شاگردوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن سب اُس سے ڈرتے تھے، کیونکہ اُنہیں یقین نہیں آیا تھا کہ وہ واقعی عیسیٰ کا شاگرد بن گیا ہے۔
27. پھر برنباس اُسے رسولوں کے پاس لے آیا۔ اُس نے اُنہیں ساؤل کے بارے میں سب کچھ بتایا، کہ اُس نے دمشق کی طرف سفر کرتے وقت راستے میں خداوند کو دیکھا، کہ خداوند اُس سے ہم کلام ہوا تھا اور اُس نے دمشق میں دلیری سے عیسیٰ کے نام سے بات کی تھی۔