26. اگلے دن وہ دو اسرائیلیوں کے پاس سے گزرا جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ اُس نے صلح کرانے کی کوشش میں کہا، ’مردو، آپ تو بھائی ہیں۔ آپ کیوں ایک دوسرے سے غلط سلوک کر رہے ہیں؟‘
27. لیکن جو آدمی دوسرے سے بدسلوکی کر رہا تھا اُس نے موسیٰ کو ایک طرف دھکیل کر کہا، ’کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟
28. کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح کل مصری کو مار ڈالا تھا؟‘
29. یہ سن کر موسیٰ فرار ہو کر ملکِ مِدیان میں اجنبی کے طور پر رہنے لگا۔ وہاں اُس کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔
30. چالیس سال کے بعد ایک فرشتہ جلتی ہوئی کانٹےدار جھاڑی کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ اُس وقت موسیٰ سینا پہاڑ کے قریب ریگستان میں تھا۔
31. یہ منظر دیکھ کر موسیٰ حیران ہوا۔ جب وہ اُس کا معائنہ کرنے کے لئے قریب پہنچا تو رب کی آواز سنائی دی،
32. ’مَیں تیرے باپ دادا کا خدا، ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا ہوں۔‘ موسیٰ تھرتھرانے لگا اور اُس طرف دیکھنے کی جرأت نہ کی۔
33. پھر رب نے اُس سے کہا، ’اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔
34. مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور اُن کی آہیں سنی ہیں، اِس لئے اُنہیں بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ اب جا، مَیں تجھے مصر بھیجتا ہوں۔‘
35. یوں اللہ نے اُس شخص کو اُن کے پاس بھیج دیا جسے وہ یہ کہہ کر رد کر چکے تھے کہ ’کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟‘ جلتی ہوئی کانٹےدار جھاڑی میں موجود فرشتے کی معرفت اللہ نے موسیٰ کو اُن کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُن کا حکمران اور نجات دہندہ بن جائے۔
36. اور وہ معجزے اور الٰہی نشان دکھا کر اُنہیں مصر سے نکال لایا، پھر بحرِ قُلزم سے گزر کر 40 سال کے دوران ریگستان میں اُن کی راہنمائی کی۔
37. موسیٰ نے خود اسرائیلیوں کو بتایا، ’اللہ تمہارے واسطے تمہارے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔‘
38. موسیٰ ریگستان میں قوم کی جماعت میں شریک تھا۔ ایک طرف وہ اُس فرشتے کے ساتھ تھا جو سینا پہاڑ پر اُس سے باتیں کرتا تھا، دوسری طرف ہمارے باپ دادا کے ساتھ۔ فرشتے سے اُسے زندگی بخش باتیں مل گئیں جو اُسے ہمارے سپرد کرنی تھیں۔
39. لیکن ہمارے باپ دادا نے اُس کی سننے سے انکار کر کے اُسے رد کر دیا۔ دل ہی دل میں وہ مصر کی طرف رجوع کر چکے تھے۔