اعمال 22:13-30 اردو جیو ورژن (UGV)

13. وہ آیا اور میرے پاس کھڑے ہو کر کہا، ’ساؤل بھائی، دوبارہ بینا ہو جائیں!‘ اُسی لمحے مَیں اُسے دیکھ سکا۔

14. پھر اُس نے کہا، ’ہمارے باپ دادا کے خدا نے آپ کو اِس مقصد کے لئے چن لیا ہے کہ آپ اُس کی مرضی جان کر اُس کے راست خادم کو دیکھیں اور اُس کے اپنے منہ سے اُس کی آواز سنیں۔

15. جو کچھ آپ نے دیکھ اور سن لیا ہے اُس کی گواہی آپ تمام لوگوں کو دیں گے۔

16. چنانچہ آپ کیوں دیر کر رہے ہیں؟ اُٹھیں اور اُس کے نام میں بپتسمہ لیں تاکہ آپ کے گناہ دُھل جائیں۔‘

17. جب مَیں یروشلم واپس آیا تو مَیں ایک دن بیت المُقدّس میں گیا۔ وہاں دعا کرتے کرتے مَیں وجد کی حالت میں آ گیا

18. اور خداوند کو دیکھا۔ اُس نے فرمایا، ’جلدی کر! یروشلم کو فوراً چھوڑ دے کیونکہ لوگ میرے بارے میں تیری گواہی کو قبول نہیں کریں گے۔‘

19. مَیں نے اعتراض کیا، ’اے خداوند، وہ تو جانتے ہیں کہ مَیں نے جگہ بہ جگہ عبادت خانے میں جا کر تجھ پر ایمان رکھنے والوں کو گرفتار کیا اور اُن کی پٹائی کروائی۔

20. اور اُس وقت بھی جب تیرے شہید ستفنس کو قتل کیا جا رہا تھا مَیں ساتھ کھڑا تھا۔ مَیں راضی تھا اور اُن لوگوں کے کپڑوں کی نگرانی کر رہا تھا جو اُسے سنگسار کر رہے تھے۔‘

21. لیکن خداوند نے کہا، ’جا، کیونکہ مَیں تجھے دُوردراز علاقوں میں غیریہودیوں کے پاس بھیج دوں گا‘۔“

22. یہاں تک ہجوم پولس کی باتیں سنتا رہا۔ لیکن اب وہ چلّا اُٹھے، ”اِسے ہٹا دو! اِسے جان سے مار دو! یہ زندہ رہنے کے لائق نہیں!“

23. وہ چیخیں مار مار کر اپنی چادریں اُتارنے اور ہَوا میں گرد اُڑانے لگے۔

24. اِس پر کمانڈر نے حکم دیا کہ پولس کو قلعے میں لے جایا جائے اور کوڑے لگا کر اُس کی پوچھ گچھ کی جائے۔ کیونکہ وہ معلوم کرنا چاہتا تھا کہ لوگ کس وجہ سے پولس کے خلاف یوں چیخیں مار رہے ہیں۔

25. جب وہ اُسے کوڑے لگانے کے لئے لے کر جا رہے تھے تو پولس نے ساتھ کھڑے افسر سے کہا، ”کیا آپ کے لئے جائز ہے کہ ایک رومی شہری کے کوڑے لگوائیں اور وہ بھی عدالت میں پیش کئے بغیر؟“

26. افسر نے جب یہ سنا تو کمانڈر کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”آپ کیا کرنے کو ہیں؟ یہ آدمی تو رومی شہری ہے!“

27. کمانڈر پولس کے پاس آیا اور پوچھا، ”مجھے صحیح بتائیں، کیا آپ رومی شہری ہیں؟“پولس نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“

28. کمانڈر نے کہا، ”مَیں تو بڑی رقم دے کر شہری بنا ہوں۔“پولس نے جواب دیا، ”لیکن مَیں تو پیدائشی شہری ہوں۔“

29. یہ سنتے ہی وہ فوجی جو اُس کی پوچھ گچھ کرنے کو تھے پیچھے ہٹ گئے۔ کمانڈر خود گھبرا گیا کہ مَیں نے ایک رومی شہری کو زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔

30. اگلے دن کمانڈر صاف معلوم کرنا چاہتا تھا کہ یہودی پولس پر کیوں الزام لگا رہے ہیں۔ اِس لئے اُس نے راہنما اماموں اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام ممبران کا اجلاس منعقد کرنے کا حکم دیا۔ پھر پولس کو آزاد کر کے قلعے سے نیچے لایا اور اُن کے سامنے کھڑا کیا۔

اعمال 22