17. اِس واقعے کی خبر اِفسس کے تمام رہنے والے یہودیوں اور یونانیوں میں پھیل گئی۔ اُن پر خوف طاری ہوا اور خداوند عیسیٰ کے نام کی تعظیم ہوئی۔
18. جو ایمان لائے تھے اُن میں سے بہتیروں نے آ کر علانیہ اپنے گناہوں کا اقرار کیا۔
19. جادوگری کرنے والوں کی بڑی تعداد نے اپنی جادومنتر کی کتابیں اکٹھی کر کے عوام کے سامنے جلا دیں۔ پوری کتابوں کا حساب کیا گیا تو اُن کی کُل رقم چاندی کے پچاس ہزار سِکے تھی۔
20. یوں خداوند کا کلام زبردست طریقے سے بڑھتا اور زور پکڑتا گیا۔
21. اِن واقعات کے بعد پولس نے مکدُنیہ اور اخیہ میں سے گزر کر یروشلم جانے کا فیصلہ کیا۔ اُس نے کہا، ”اِس کے بعد لازم ہے کہ مَیں روم بھی جاؤں۔“
22. اُس نے اپنے دو مددگاروں تیمُتھیُس اور اراستس کو آگے مکدُنیہ بھیج دیا جبکہ وہ خود مزید کچھ دیر کے لئے صوبہ آسیہ میں ٹھہرا رہا۔
23. تقریباً اُس وقت اللہ کی راہ ایک شدید ہنگامے کا باعث ہو گئی۔
24. یہ یوں ہوا، اِفسس میں ایک چاندی کی اشیا بنانے والا رہتا تھا جس کا نام دیمیتریُس تھا۔ وہ چاندی سے ارتمس دیوی کے مندر بنواتا تھا، اور اُس کے کام سے دست کاروں کا کاروبار خوب چلتا تھا۔
25. اب اُس نے اِس کام سے تعلق رکھنے والے دیگر دست کاروں کو جمع کر کے اُن سے کہا، ”حضرات، آپ کو معلوم ہے کہ ہماری دولت اِس کاروبار پر منحصر ہے۔
26. آپ نے یہ بھی دیکھ اور سن لیا ہے کہ اِس آدمی پولس نے نہ صرف اِفسس بلکہ تقریباً پورے صوبہ آسیہ میں بہت سے لوگوں کو بھٹکا کر قائل کر لیا ہے کہ ہاتھوں کے بنے دیوتا حقیقت میں دیوتا نہیں ہوتے۔
27. نہ صرف یہ خطرہ ہے کہ ہمارے کاروبار کی بدنامی ہو بلکہ یہ بھی کہ عظیم دیوی ارتمس کے مندر کا اثر و رسوخ جاتا رہے گا، کہ ارتمس خود جس کی پوجا صوبہ آسیہ اور پوری دنیا میں کی جاتی ہے اپنی عظمت کھو بیٹھے۔“
28. یہ سن کر وہ طیش میں آ کر چیخنے چلّانے لگے، ”اِفسِیوں کی ارتمس دیوی عظیم ہے!“
29. پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ لوگوں نے پولس کے مکدُنی ہم سفر گیُس اور ارسترخس کو پکڑ لیا اور مل کر تماشاگاہ میں دوڑے آئے۔
30. یہ دیکھ کر پولس بھی عوام کے اِس اجلاس میں جانا چاہتا تھا، لیکن شاگردوں نے اُسے روک لیا۔