5. اِس کے بعد رب کا خادم موسیٰ وہیں موآب کے ملک میں فوت ہوا، بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے کہا تھا۔
6. رب نے اُسے بیت فغور کی کسی وادی میں دفن کیا، لیکن آج تک کسی کو بھی معلوم نہیں کہ اُس کی قبر کہاں ہے۔
7. اپنی وفات کے وقت موسیٰ 120 سال کا تھا۔ آخر تک نہ اُس کی آنکھیں دُھندلائیں، نہ اُس کی طاقت کم ہوئی۔
8. اسرائیلیوں نے موآب کے میدانی علاقے میں 30 دن تک اُس کا ماتم کیا۔
9. پھر یشوع بن نون موسیٰ کی جگہ کھڑا ہوا۔ وہ حکمت کی روح سے معمور تھا، کیونکہ موسیٰ نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے تھے۔ اسرائیلیوں نے اُس کی سنی اور وہ کچھ کیا جو رب نے اُنہیں موسیٰ کی معرفت بتایا تھا۔
10. اِس کے بعد اسرائیل میں موسیٰ جیسا نبی کبھی نہ اُٹھا جس سے رب رُوبرُو بات کرتا تھا۔
11. کسی اَور نبی نے ایسے الٰہی نشان اور معجزے نہیں کئے جیسے موسیٰ نے فرعون بادشاہ، اُس کے ملازموں اور پورے ملک کے سامنے کئے جب رب نے اُسے مصر بھیجا۔
12. کسی اَور نبی نے اِس قسم کا بڑا اختیار نہ دکھایا، نہ ایسے عظیم اور ہیبت ناک کام کئے جیسے موسیٰ نے اسرائیلیوں کے سامنے کئے۔