21. نتیجے میں اُن پر بہت ساری ہیبت ناک مصیبتیں آئیں گی۔ پھر یہ گیت جو اُن کی اولاد کو یاد رہے گا اُن کے خلاف گواہی دے گا۔ کیونکہ گو مَیں اُنہیں اُس ملک میں لے جا رہا ہوں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن سے کیا تھا توبھی مَیں جانتا ہوں کہ وہ اب تک کس طرح کی سوچ رکھتے ہیں۔“
22. موسیٰ نے اُسی دن یہ گیت لکھ کر اسرائیلیوں کو سکھایا۔
23. پھر رب نے یشوع بن نون سے کہا، ”مضبوط اور دلیر ہو، کیونکہ تُو اسرائیلیوں کو اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن سے کیا تھا۔ مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا۔“
24. جب موسیٰ نے پوری شریعت کو کتاب میں لکھ لیا
25. تو وہ اُن لاویوں سے مخاطب ہوا جو سفر کرتے وقت عہد کا صندوق اُٹھا کر لے جاتے تھے۔
26. ”شریعت کی یہ کتاب لے کر رب اپنے خدا کے عہد کے صندوق کے پاس رکھنا۔ وہاں وہ پڑی رہے اور تیرے خلاف گواہی دیتی رہے۔
27. کیونکہ مَیں خوب جانتا ہوں کہ تُو کتنا سرکش اور ہٹ دھرم ہے۔ میری موجودگی میں بھی تم نے کتنی دفعہ رب سے سرکشی کی۔ تو پھر میرے مرنے کے بعد تم کیا کچھ نہیں کرو گے!