17. پھر میرا غضب اُن پر بھڑکے گا۔ مَیں اُنہیں چھوڑ کر اپنا چہرہ اُن سے چھپا لوں گا۔ تب اُنہیں کچا چبا لیا جائے گا اور بہت ساری ہیبت ناک مصیبتیں اُن پر آئیں گی۔ اُس وقت وہ کہیں گے، ’کیا یہ مصیبتیں اِس وجہ سے ہم پر نہیں آئیں کہ رب ہمارے ساتھ نہیں ہے؟‘
18. اور ایسا ہی ہو گا۔ مَیں ضرور اپنا چہرہ اُن سے چھپائے رکھوں گا، کیونکہ دیگر معبودوں کے پیچھے چلنے سے اُنہوں نے ایک نہایت شریر قدم اُٹھایا ہو گا۔
19. اب ذیل کا گیت لکھ کر اسرائیلیوں کو یوں سکھاؤ کہ وہ زبانی یاد رہے اور میرے لئے اُن کے خلاف گواہی دیا کرے۔
20. کیونکہ مَیں اُنہیں اُس ملک میں لے جا رہا ہوں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا، اُس ملک میں جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ وہاں اِتنی خوراک ہو گی کہ اُن کی بھوک جاتی رہے گی اور وہ موٹے ہو جائیں گے۔ لیکن پھر وہ دیگر معبودوں کے پیچھے لگ جائیں گے اور اُن کی خدمت کریں گے۔ وہ مجھے رد کریں گے اور میرا عہد توڑیں گے۔
21. نتیجے میں اُن پر بہت ساری ہیبت ناک مصیبتیں آئیں گی۔ پھر یہ گیت جو اُن کی اولاد کو یاد رہے گا اُن کے خلاف گواہی دے گا۔ کیونکہ گو مَیں اُنہیں اُس ملک میں لے جا رہا ہوں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن سے کیا تھا توبھی مَیں جانتا ہوں کہ وہ اب تک کس طرح کی سوچ رکھتے ہیں۔“
22. موسیٰ نے اُسی دن یہ گیت لکھ کر اسرائیلیوں کو سکھایا۔
23. پھر رب نے یشوع بن نون سے کہا، ”مضبوط اور دلیر ہو، کیونکہ تُو اسرائیلیوں کو اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن سے کیا تھا۔ مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا۔“
24. جب موسیٰ نے پوری شریعت کو کتاب میں لکھ لیا
25. تو وہ اُن لاویوں سے مخاطب ہوا جو سفر کرتے وقت عہد کا صندوق اُٹھا کر لے جاتے تھے۔
26. ”شریعت کی یہ کتاب لے کر رب اپنے خدا کے عہد کے صندوق کے پاس رکھنا۔ وہاں وہ پڑی رہے اور تیرے خلاف گواہی دیتی رہے۔
27. کیونکہ مَیں خوب جانتا ہوں کہ تُو کتنا سرکش اور ہٹ دھرم ہے۔ میری موجودگی میں بھی تم نے کتنی دفعہ رب سے سرکشی کی۔ تو پھر میرے مرنے کے بعد تم کیا کچھ نہیں کرو گے!
28. اب میرے سامنے اپنے قبیلوں کے تمام بزرگوں اور نگہبانوں کو جمع کرو تاکہ وہ خود میری یہ باتیں سنیں اور آسمان اور زمین اُن کے خلاف گواہ ہوں۔
29. کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میری موت کے بعد تم ضرور بگڑ جاؤ گے اور اُس راستے سے ہٹ جاؤ گے جس پر چلنے کی مَیں نے تمہیں تاکید کی ہے۔ آخرکار تم پر مصیبت آئے گی، کیونکہ تم وہ کچھ کرو گے جو رب کو بُرا لگتا ہے، تم اپنے ہاتھوں کے کام سے اُسے غصہ دلاؤ گے۔“