24. رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب جا کر وادیٔ ارنون کو عبور کرو۔ یوں سمجھو کہ مَیں حسبون کے اموری بادشاہ سیحون کو اُس کے ملک سمیت تمہارے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو اور اُس کے ساتھ جنگ کرنے کا موقع ڈھونڈو۔
25. اِسی دن سے مَیں تمام قوموں میں تمہارے بارے میں دہشت اور خوف پیدا کروں گا۔ وہ تمہاری خبر سن کر خوف کے مارے تھرتھرائیں گی اور کانپیں گی۔“
26. مَیں نے دشتِ قدیمات سے حسبون کے بادشاہ سیحون کے پاس قاصد بھیجے۔ میرا پیغام نفرت اور مخالفت سے خالی تھا۔ وہ یہ تھا،
27. ”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم شاہراہ پر ہی رہیں گے اور اُس سے نہ بائیں، نہ دائیں طرف ہٹیں گے۔
28. ہم کھانے اور پینے کی تمام ضروریات کے لئے مناسب پیسے دیں گے۔ ہمیں پیدل اپنے ملک میں سے گزرنے دیں،
29. جس طرح سعیر کے باشندوں عیسَو کی اولاد اور عار کے رہنے والے موآبیوں نے ہمیں گزرنے دیا۔ کیونکہ ہماری منزل دریائے یردن کے مغرب میں ہے، وہ ملک جو رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے۔“
30. لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے ہمیں گزرنے نہ دیا، کیونکہ رب تمہارے خدا نے اُسے بےلچک اور ہماری بات سے انکار کرنے پر آمادہ کر دیا تھا تاکہ سیحون ہمارے قابو میں آ جائے۔ اور بعد میں ایسا ہی ہوا۔
31. رب نے مجھ سے کہا، ”یوں سمجھ لے کہ مَیں سیحون اور اُس کے ملک کو تیرے حوالے کرنے لگا ہوں۔ اب نکل کر اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو۔“
32. جب سیحون اپنی ساری فوج لے کر ہمارا مقابلہ کرنے کے لئے یہض آیا
33. تو رب ہمارے خدا نے ہمیں پوری فتح بخشی۔ ہم نے سیحون، اُس کے بیٹوں اور پوری قوم کو شکست دی۔
34. اُس وقت ہم نے اُس کے تمام شہروں پر قبضہ کر لیا اور اُن کے تمام مردوں، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا۔ کوئی بھی نہ بچا۔
35. ہم نے صرف مویشی اور شہروں کا لُوٹا ہوا مال اپنے لئے بچائے رکھا۔