10. اُسے ضرور کچھ دے بلکہ خوشی سے دے۔ پھر رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔
11. ملک میں ہمیشہ غریب اور ضرورت مند لوگ پائے جائیں گے، اِس لئے مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ کھلے دل سے اپنے غریب اور ضرورت مند بھائیوں کی مدد کر۔
12. اگر کوئی اسرائیلی بھائی یا بہن اپنے آپ کو بیچ کر تیرا غلام بن جائے تو وہ چھ سال تیری خدمت کرے۔ لیکن لازم ہے کہ ساتویں سال اُسے آزاد کر دیا جائے۔
13. آزاد کرتے وقت اُسے خالی ہاتھ فارغ نہ کرنا
14. بلکہ اپنی بھیڑبکریوں، اناج، تیل اور مَے سے اُسے فیاضی سے کچھ دے، یعنی اُن چیزوں میں سے جن سے رب تیرے خدا نے تجھے برکت دی ہے۔
15. یاد رکھ کہ تُو بھی مصر میں غلام تھا اور کہ رب تیرے خدا نے فدیہ دے کر تجھے چھڑایا۔ اِسی لئے مَیں آج تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔
16. لیکن ممکن ہے کہ تیرا غلام تجھے چھوڑنا نہ چاہے، کیونکہ وہ تجھ سے اور تیرے خاندان سے محبت رکھتا ہے، اور وہ تیرے پاس رہ کر خوش حال ہے۔
17. اِس صورت میں اُسے دروازے کے پاس لے جا اور اُس کے کان کی لَو چوکھٹ کے ساتھ لگا کر اُسے سُتالی یعنی تیز اوزار سے چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر تیرا غلام بنا رہے گا۔ اپنی لونڈی کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا۔
18. اگر غلام تجھے چھ سال کے بعد چھوڑنا چاہے تو بُرا نہ ماننا۔ آخر اگر اُس کی جگہ کوئی اَور وہی کام تنخواہ کے لئے کرتا تو تیرے اخراجات دُگنے ہوتے۔ اُسے آزاد کرنا تو رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔