3. تاکہ مُلبّس ہونے کے باعِث ننگے نہ پائے جائیں۔
4. کیونکہ ہم اِس خَیمہ میں رہ کر بوجھ کے مارے کراہتے ہیں ۔ اِس لِئے نہیں کہ یہ لِباس اُتارنا چاہتے ہیں بلکہ اِس پر اَور پہننا چاہتے ہیں تاکہ وہ جو فانی ہے زِندگی میں غرق ہو جائے۔
5. اور جِس نے ہم کو اِسی بات کے لِئے تیّار کِیا وہ خُدا ہے اور اُسی نے ہمیں رُوح بَیعانہ میں دِیا۔
6. پس ہمیشہ ہماری خاطِر جمع رہتی ہے اور یہ جانتے ہیں کہ جب تک ہم بدن کے وطن میںہیں خُداوند کے ہاں سے جلا وطن ہیں۔
7. کیونکہ ہم اِیمان پر چلتے ہیں نہ کہ آنکھوں دیکھے پر۔
8. غرض ہماری خاطِر جمع ہے اور ہم کو بدن کے وطن سے جُدا ہو کر خُداوند کے وطن میں رہنا زِیادہ منظُور ہے۔
9. اِسی واسطے ہم یہ حَوصلہ رکھتے ہیں کہ وطن میں ہوں خواہ جلا وطن اُس کو خُوش کریں۔
10. کیونکہ ضرُور ہے کہ مسِیح کے تختِ عدالت کے سامنے جا کر ہم سب کا حال ظاہِر کِیا جائے تاکہ ہر شخص اپنے اُن کاموں کا بدلہ پائے جو اُس نے بدن کے وسِیلہ سے کِئے ہوں ۔ خواہ بھلے ہوں خواہ بُرے۔