33. سو بادشاہ نے برزِ لّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔
34. اور برزِ لّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟۔
35. آج مَیں اسّی برس کا ہُوں ۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتِیاز کر سکتا ہُوں؟ کیا تیرا بندہ جو کُچھ کھاتا پِیتا ہے اُس کا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مَیں گانے والوں اور گانے والِیوں کی آواز پِھر سُن سکتا ہُوں؟ پس تیرا بندہ اپنے مالِک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟۔
36. تیرا بندہ فقط یَردن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے ۔ سو بادشاہ مُجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟۔
37. اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ مَیں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کِمہا م حاضِر ہے ۔ وہ میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ پار جائے اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم دے اُس سے کر۔
38. تب بادشاہ نے کہا کِمہا م میرے ساتھ پار چلے گا اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم ہو وُہی مَیں اُس کے ساتھ کرُوں گا اور جو کُچھ تُو چاہے گا مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔
39. اور سب لوگ یَردن کے پار ہو گئے اور بادشاہ بھی پار ہُؤا ۔ پِھر بادشاہ نے برزِ لّی کو چُوما اور اُسے دُعا دی اور وہ اپنی جگہ کو لَوٹ گیا۔
40. سو بادشاہ جِلجا ل کو روانہ ہُؤا اور کِمہا م اُس کے ساتھ چلا اور یہُوداہ کے سب لوگ اور اِسرائیل کے لوگوں میں سے بھی آدھے بادشاہ کو پار لائے۔
41. تب اِسرائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کہ ہمارے بھائی بنی یہُوداہ تُجھے کیوں چوری سے لے آئے اور بادشاہ کو اور اُس کے گھرانے کو اور داؤُد کے ساتھ جِتنے تھے اُن کو یَردن کے پار سے لائے؟۔
42. تب سب بنی یہُوداہ نے بنی اِسرائیل کو جواب دِیا اِس لِئے کہ بادشاہ کا ہمارے ساتھ نزدِیک کا رِشتہ ہے ۔ سو تُم اِس بات کے سبب سے ناراض کیوں ہُوئے؟ کیا ہم نے بادشاہ کے دام کا کُچھ کھا لِیا ہے یا اُس نے ہم کو کُچھ اِنعام دِیا ہے؟۔
43. پِھر بنی اِسرائیل نے بنی یہُوداہ کو جواب دِیا کہ بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہیں اور ہمارا حق بھی داؤُد پر تُم سے زِیادہ ہے پس تُم نے کیوں ہماری حقارت کی کہ بادشاہ کو لَوٹا لانے میں پہلے ہم سے صلاح نہیں لی؟اور بنی یہُوداہ کی باتیں بنی اِسرائیل کی باتوں سے زِیادہ سخت تِھیں۔