28. کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانِند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بِیچ بِٹھایا جو تیرے دسترخوان پر کھاتے تھے ۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پِھر فریاد کرُوں؟۔
29. بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہُوں کہ تُو اور ضِیبا دونوں آپس میں اُس زمِین کو بانٹ لو۔
30. اور مفِیبو ست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِس لِئے کہ میرا مالِک بادشاہ اپنے گھر میں پِھر سلامت آ گیا ہے۔
31. اور برزِ لّی جِلعادی راجلِیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یَردن پار گیا تاکہ اُسے یَردن کے پار پُہنچائے۔
32. اور یہ برزِلّی نِہایت عُمر رسِیدہ آدمی یعنی اسّی برس کا تھا ۔ اُس نے بادشاہ کو جب تک وہ محنایم میں رہا رسد پُہنچائی تھی اِس لِئے کہ وہ بُہت بڑا آدمی تھا۔
33. سو بادشاہ نے برزِ لّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔
34. اور برزِ لّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟۔
35. آج مَیں اسّی برس کا ہُوں ۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتِیاز کر سکتا ہُوں؟ کیا تیرا بندہ جو کُچھ کھاتا پِیتا ہے اُس کا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مَیں گانے والوں اور گانے والِیوں کی آواز پِھر سُن سکتا ہُوں؟ پس تیرا بندہ اپنے مالِک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟۔
36. تیرا بندہ فقط یَردن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے ۔ سو بادشاہ مُجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟۔
37. اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ مَیں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کِمہا م حاضِر ہے ۔ وہ میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ پار جائے اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم دے اُس سے کر۔