2. اور داؤُد نے لوگوں کی ایک تِہائی یُوآب کے ماتحت اور ایک تِہائی یُوآب کے بھائی ابِیشے بِن ضرویاہ کے ماتحت اور ایک تِہائی جاتی اِتی کے ماتحت کر کے اُن کو روانہ کِیا اور بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ مَیں خُود بھی ضرُور تُمہارے ساتھ چلُوں گا۔
3. پر لوگوں نے کہا کہ تُو نہیں جانے پائے گا کیونکہ ہم اگر بھاگیں تو اُن کو کُچھ ہماری پروا نہ ہو گی اور اگر ہم میں سے آدھے مارے جائیں تَو بھی اُن کو کُچھ پروا نہ ہو گی پر تُو ہم جَیسے دس ہزار کے برابر ہے ۔ سو بِہتر یہ ہے کہ تُو شہر میں سے ہماری مدد کرنے کو تیّار رہے۔
4. بادشاہ نے اُن سے کہا جو تُم کو بِہتر معلُوم ہوتا ہے مَیں وُہی کرُوں گا ۔ سو بادشاہ شہر کے پھاٹک کی ایک طرف کھڑا رہا اور سب لوگ سَو سَو اور ہزار ہزار کر کے نِکلنے لگے۔
5. اور بادشاہ نے یُوآب اور ابِیشے اور اِتی کو فرمایا کہ میری خاطِر اُس جوان ابی سلوم کے ساتھ نرمی سے پیش آنا ۔ جب بادشاہ نے سب سرداروں کو ابی سلو م کے حق میں تاکِید کی تو سب لوگوں نے سُنا۔
6. سو وہ لوگ نِکل کر مَیدان میں اِسرائیل کے مُقابلہ کو گئے اور لڑائی افرائِیم کے بَن میں ہُوئی۔
7. اور وہاں اِسرائیل کے لوگوں نے داؤُد کے خادِموں سے شِکست کھائی اور اُس دِن اَیسی بڑی خُون ریزی ہُوئی کہ بِیس ہزار آدمی کھیت آئے۔
8. اِس لِئے کہ اُس دِن ساری مملکت میں جنگ تھی اور لوگ اِتنے تلوار کا لُقمہ نہیں بنے جِتنے اُس بَن کا شِکار ہُوئے۔
9. اور اِتّفاقاً ابی سلو م داؤُد کے خادِموں کے سامنے آ گیا اور ابی سلو م اپنے خچّر پر سوار تھا اور وہ خچّرایک بڑے بلُوط کے درخت کی گھنی ڈالِیوں کے نِیچے سے گیا ۔ سو اُس کا سر بلُوط میں اٹک گیا اور وہ آسمان اور زمِین کے بِیچ میں لٹکا رہ گیا اور وہ خچّرجو اُس کے ران تلے تھا نِکل گیا۔
10. کِسی شخص نے یہ دیکھا اور یُوآب کو خبر دی کہ مَیں نے ابی سلو م کو بلُوط کے درخت میں لٹکا ہُؤا دیکھا۔
11. اور یُوآب نے اُس شخص سے جِس نے اُسے خبر دی تھی کہا تُو نے یہ دیکھا پِھر کیوں نہیں تُو نے اُسے مار کر وہِیں زمِین پر گِرا دِیا؟ کیونکہ مَیں تُجھے چاندی کے دس ٹُکڑے اور ایک کمر بند دیتا۔
12. اُس شخص نے یُوآب سے کہا کہ اگر مُجھے چاندی کے ہزار ٹُکڑے بھی میرے ہاتھ میں مِلتے تَو بھی مَیں بادشاہ کے بیٹے پر ہاتھ نہ اُٹھاتا کیونکہ بادشاہ نے ہمارے سُنتے تُجھے اور ابِیشے اور اِتی کو تاکِید کی تھی کہ خبردار کوئی اُس جوان ابی سلو م کو نہ چُھوئے۔
13. ورنہ اگر مَیں اُس کی جان کے ساتھ دغا کھیلتا اور بادشاہ سے تو کوئی بات پوشِیدہ بھی نہیں تو تُو خُود بھی کنارہ کش ہو جاتا۔
14. تب یُوآب نے کہا مَیں تیرے ساتھ یُوں ہی ٹھہرا نہیں رہ سکتا ۔ سو اُس نے تِین تِیر ہاتھ میں لِئے اور اُن سے ابی سلو م کے دِل کو جب وہ ہنُوز بلُوط کے درخت کے بِیچ زِندہ ہی تھا چھید ڈالا۔
15. اور دس جوانوں نے جو یُوآب کے سلح بردار تھے ابی سلو م کو گھیر کر اُسے مارا اور قتل کر دِیا۔
16. تب یُوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ اِسرائیلِیوں کا پِیچھا کرنے سے لَوٹے کیونکہ یُوآب نے لوگوں کو روک لِیا۔
17. اور اُنہوں نے ابی سلو م کو لے کربَن کے اُس بڑے گڑھے میں ڈال دِیا اور اُس پر پتّھروں کا ایک بُہت بڑا ڈھیر لگا دِیا اور سب اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے۔