14. تب ابی سلو م اور سب اِسرائیلی کہنے لگے کہ یہ مشورَت جو ارکی حُوسی نے دی ہے اخِیُتفل کی مشورَت سے اچّھی ہے کیونکہ یہ تو خُداوند ہی نے ٹھہرا دِیا تھا کہ اخِیُتفل کی اچّھی صلاح باطِل ہو جائے تاکہ خُداوند ابی سلو م پر بلا نازِل کرے۔
15. تب حُوسی نے صدُو ق اور ابیا تر کاہِنوں سے کہا کہ اخِیُتفل نے ابی سلو م کو اور بنی اِسرائیل کے بزُرگوں کو اَیسی اَیسی صلاح دی اور مَیں نے یہ یہ صلاح دی۔
16. سو اب جلد داؤُد کے پاس کہلا بھیجو کہ آج رات کو دشت کے گھاٹوں پر نہ ٹھہر بلکہ جِس طرح ہو سکے پار اُتر جا تا اَیسا نہ ہو کہ بادشاہ اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں نِگل لِئے جائیں۔
17. اور یُونتن اور اخِیمعض عَین راجِل کے پاس ٹھہرے تھے اور ایک لَونڈی جاتی اور اُن کو خبر دے آتی تھی اور وہ جا کر داؤُد کو بتا دیتے تھے کیونکہ مُناسِب نہ تھا کہ وہ شہر میں آتے دِکھائی دیتے۔
18. لیکن ایک چھوکرے نے اُن کو دیکھ لِیا اور ابی سلو م کو خبر دی پر وہ دونوں جلدی کر کے نِکل گئے اور بحُورِ یم میں ایک شخص کے گھر گئے جِس کے صحن میں ایک کنُواں تھا ۔ سو وہ اُس میں اُتر گئے۔
19. اور اُس کی عَورت نے پردہ لے کر کنُوئیں کے مُنہ پر بِچھایا اور اُس پر دَلا ہُؤا اناج پَھیلا دِیا اور کُچھ معلُوم نہیں ہوتا تھا۔
20. اور ابی سلو م کے خادِم اُس گھر پر اُس عَورت کے پاس آئے اور پُوچھا کہ اخِیمعض اور یُونتن کہاں ہیں؟اُس عَورت نے اُن سے کہا وہ نالہ کے پار گئےاور جب اُنہوں نے اُن کو ڈُھونڈا اور نہ پایا تو یروشلیِم کو لَوٹ گئے۔
21. اور اَیسا ہُؤا کہ جب یہ چلے گئے تو وہ کنُوئیں سے نِکلے اور جا کر داؤُد بادشاہ کو خبر دی اور وہ داؤُد سے کہنے لگے کہ اُٹھو اور دریا پار ہو جاؤ کیونکہ اخِیُتفل نے تُمہارے خِلاف اَیسی اَیسی صلاح دی ہے۔
22. تب داؤُد اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے اُٹھے اوریَردن کے پار گئے اور صُبح کی رَوشنی تک اُن میں سے ایک بھی اَیسا نہ تھا جو یَردن کے پار نہ ہو گیا ہو۔
23. جب اخِیُتفل نے دیکھا کہ اُس کی مشورَت پر عمل نہیں کِیا گیا تو اُس نے اپنے گدھے پر زِین کَسا اور اُٹھ کر اپنے شہر کو اپنے گھر گیا اور اپنے گھرانے کا بندوبست کر کے اپنے کو پھانسی دی اور مَر گیا اور اپنے باپ کی قبر میں دفن ہُؤا۔
24. تب داؤُد محنایم میں آیا اور ابی سلو م اور سب اِسرائیلی مَرد جو اُس کے ساتھ تھے یَردن کے پار ہُوئے۔
25. اور ابی سلو م نے یُوآب کے بدلے عماسا کو لشکر کا سردار کِیا ۔ یہ عماسا ایک اِسرائیلی آدمی کا بیٹا تھا جِس کا نام اِترا تھا ۔ اُس نے ناحس کی بیٹی ابِیجیل سے جو یُوآب کی ماں ضرو یاہ کی بہن تھی صُحبت کی تھی۔