1. اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ ابی سلو م نے اپنے لِئے ایک رتھ اور گھوڑے اور پچاس آدمی تیّار کِئے جو اُس کے آگے آگے دَوڑیں۔
2. اور ابی سلو م سویرے اُٹھ کر پھاٹک کے راستہ کے برابر کھڑا ہو جاتا اور جب کوئی اَیسا آدمی آتا جِس کا مُقدّمہ فَیصلہ کے لِئے بادشاہ کے پاس جانے کو ہوتا تو ابی سلو م اُسے بُلا کر پُوچھتا تھا کہ تُو کِس شہر کا ہے؟ اور وہ کہتا کہ تیرا خادِم اِسرا ئیل کے فُلانے قبِیلہ کا ہے۔
3. پِھر ابی سلو م اُس سے کہتا دیکھ تیری باتیں تو ٹِھیک اور سچّی ہیں لیکن کوئی بادشاہ کی طرف سے مُقرّر نہیں ہے جو تیری سُنے۔