2. اُس امِیر کے پاس بُہت سے ریوڑ اور گلّے تھے۔
3. پر اُس غرِیب کے پاس بھیڑ کی ایک پٹھیا کے سِوا کُچھ نہ تھا جِسے اُس نے خرِید کر پالا تھا اور وہ اُس کے اور اُس کے بال بچّوں کے ساتھ بڑھی تھی ۔ وہ اُسی کے نوالہ میں سے کھاتی اور اُس کے پِیالہ سے پِیتی اور اُس کی گود میں سوتی تھی اور اُس کے لِئے بطَور بیٹی کے تھی۔
4. اور اُس امِیر کے ہاں کوئی مُسافِر آیا ۔ سو اُس نے اُس مُسافِر کے لِئے جو اُس کے ہاں آیا تھا پکانے کو اپنے ریوڑ اور گلّہ میں سے کُچھ نہ لِیا بلکہ اُس غرِیب کی بھیڑ لے لی اور اُس شخص کے لِئے جو اُس کے ہاں آیا تھا پکائی۔
5. تب داؤُد کا غضب اُس شخص پر بشِدّت بھڑکا اور اُس نے ناتن سے کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم کہ وہ شخص جِس نے یہ کام کِیا واجِبُ القتل ہے۔
6. سو اُس شخص کو اُس بھیڑ کا چَوگُنا بھرنا پڑے گا کیونکہ اُس نے اَیسا کام کِیا اور اُسے ترس نہ آیا۔
7. تب ناتن نے داؤُد سے کہا کہ وہ شخص تُو ہی ہے ۔ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مَسح کر کے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا اور مَیں نے تُجھے ساؤُل کے ہاتھ سے چُھڑایا۔
8. اور مَیں نے تیرے آقا کا گھر تُجھے دِیا اور تیرے آقا کی بِیویاں تیری گود میں کر دِیں اور اِسرا ئیل اور یہُوداہ کا گھرانا تُجھ کو دِیا اور اگر یہ سب کُچھ تھوڑا تھا تو مَیں تُجھ کو اَور اَور چِیزیں بھی دیتا۔
9. سو تُو نے کیوں خُداوند کی بات کی تحقِیر کر کے اُس کے حضُور بدی کی؟ تُو نے حِتّی اورِیّا ہ کو تلوار سے مارا اور اُس کی بِیوی لے لی تاکہ وہ تیری بِیوی بنے اور اُس کو بنی عمُّون کی تلوار سے قتل کروایا۔
10. سو اب تیرے گھر سے تلوار کبھی الگ نہ ہو گی کیونکہ تُو نے مُجھے حقِیر جانا اور حِتّی اورِیّا ہ کی بِیوی لے لی تاکہ وہ تیری بِیوی ہو۔