21. یرُبّست کے بیٹے اِبیملک کو کِس نے مارا؟ کیا ایک عَورت نے چکّی کا پاٹ دِیوار پر سے اُس کے اُوپر اَیسا نہیں پھینکا کہ وہ تیبِض میں مَر گیا؟ سو تُم شہر کی دِیوار کے نزدِیک کیوں گئے؟ تو پِھر تُو کہنا کہ تیرا خادِم حِتّی اورِیّا ہ بھی مَر گیا ہے۔
22. سو وہ قاصِد چلا اور آ کر جِس کام کے لِئے یوآب نے اُسے بھیجا تھا وہ سب داؤُد کو بتایا۔
23. اور اُس قاصِد نے داؤُد سے کہا کہ وہ لوگ ہم پر غالِب ہُوئے اور نِکل کر مَیدان میں ہمارے پاس آ گئے ۔ پِھر ہم اُن کو رگیدتے ہُوئے پھاٹک کے مدخل تک چلے گئے۔
24. تب تِیر اندازوں نے دِیوار پر سے تیرے خادِموں پر تِیر چھوڑے ۔ سو بادشاہ کے تھوڑے سے خادِم بھی مَرے اور تیرا خادِم حِتّی اورِیّا ہ بھی مَر گیا۔
25. تب داؤُد نے قاصِد سے کہا کہ تُو یوآب سے یُوں کہنا کہ تُجھے اِس بات سے ناخُوشی نہ ہو اِس لِئے کہ تلوار جَیسا ایک کو اُڑاتی ہے وَیسا ہی دُوسرے کو ۔ سو تُو شہر سے اور سخت جنگ کر کے اُسے ڈھا دے اور تُو اُسے دَم دِلاسا دینا۔
26. جب اورِیّا ہ کی بِیوی نے سُنا کہ اُس کا شَوہر اورِیّا ہ مَر گیا تو وہ اپنے شَوہر کے لِئے ماتم کرنے لگی۔
27. اور جب سوگ کے دِن گُذر گئے تو داؤُد نے اُسے بُلوا کر اُس کو اپنے محلّ میں رکھّ لِیا اور وہ اُس کی بِیوی ہو گئی اور اُس سے اُس کے ایک لڑکا ہُؤا پر اُس کام سے جِسے داؤُد نے کِیا تھا خُداوند ناراض ہُؤا۔