8. اُس نے مُجھے کہا تُو کَون ہے؟ مَیں نے اُسے جواب دِیا مَیں عمالِیقی ہُوں۔
9. پِھر اُس نے مُجھ سےکہا میرے پاس کھڑا ہو کر مُجھے قتل کر ڈال کیونکہ مَیں بڑے عذاب میں ہُوں اور اب تک میرا دَم مُجھ میں ہے۔
10. تب مَیں نے اُس کے پاس کھڑے ہو کر اُسے قتل کِیا کیونکہ مُجھے یقِین تھا کہ اب جو وہ گِرا ہے تو بچے گا نہیں اور مَیں اُس کے سر کا تاج اور بازُو پر کا کنگن لے کر اُن کو اپنے خُداوند کے پاس لایا ہُوں۔
11. تب داؤُد نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر اُن کو پھاڑ ڈالا اور اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں نے بھی اَیسا ہی کِیا۔
12. اور وہ ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن اور خُداوند کے لوگوں اور اِسرا ئیل کے گھرانے کے لِئے نَوحہ کرنے اور رونے لگے اور شام تک روزہ رکھّا اِس لِئے کہ وہ تلوار سے مارے گئے تھے۔
13. پِھر داؤُد نے اُس جوان سے جو یہ خبر لایا تھا پُوچھا کہ تُو کہاں کا ہے؟اُس نے کہا مَیں ایک پردیسی کا بیٹا اور عمالِیقی ہُوں۔
14. داؤُد نے اُس سے کہا تُو خُداوند کے ممسُوح کو ہلاک کرنے کے لِئے اُس پر ہاتھ چلانے سے کیوں نہ ڈرا؟۔
15. پِھر داؤُد نے ایک جوان کو بُلا کر کہا نزدِیک جا اور اُس پر حملہ کر ۔ سو اُس نے اُسے اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا۔
16. اور داؤُد نے اُس سے کہا تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو کیونکہ تُو ہی نے اپنے مُنہ سے آپ اپنے اُوپر گواہی دی اور کہا کہ مَیں نے خُداوند کے ممسُوح کو جان سے مارا۔
17. اور داؤُد نے ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن پر اِس مرثِیہ کے ساتھ ماتم کِیا۔