1. اور ساؤُل کی مَوت کے بعد جب داؤُد عمالِیقِیوں کو مار کر لَوٹا اور داؤُد کو صِقلاج میں رہتے ہُوئے دو دِن ہو گئے۔
2. تو تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ ایک شخص لشکرگاہ میں سے ساؤُل کے پاس سے پَیراہِن چاک کِئے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے آیا اور جب وہ داؤُد کے پاس پُہنچا تو زمِین پر گِرا اور سِجدہ کِیا۔
3. داؤُد نے اُس سے کہا تُو کہاں سے آتا ہے؟اُس نے اُس سے کہا مَیں اِسرا ئیل کی لشکرگاہ میں سے بچ نِکلا ہُوں۔
4. تب داؤُد نے اُس سے پُوچھا کیا حال رہا؟ ذرا مُجھے بتا ۔اُس نے کہا کہ لوگ جنگ میں سے بھاگ گئے ۔ اور بُہت سے گِرے اور مَرگئے اور ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن بھی مَر گئے ہیں۔
5. تب داؤُد نے اُس جوان سے جِس نے اُس کو یہ خبر دی کہا تُجھے کَیسے معلُوم ہے کہ ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن مَر گئے؟۔
6. وہ جوان جِس نے اُس کو یہ خبر دی کہنے لگا کہ مَیں کوہِ جِلبُوعہ پر اِتفاقاً وارِد ہُؤا اور کیا دیکھا کہ ساؤُل اپنے نیزہ پر جُھکا ہُؤا ہے اور رتھ اور سوار اُس کا پِیچھا کِئے آ رہے ہیں۔
7. اور جب اُس نے اپنے پِیچھے نِگاہ کی تو مُجھ کو دیکھا اور مُجھے پُکارا ۔ مَیں نے جواب دِیا مَیں حاضِر ہُوں۔
8. اُس نے مُجھے کہا تُو کَون ہے؟ مَیں نے اُسے جواب دِیا مَیں عمالِیقی ہُوں۔
9. پِھر اُس نے مُجھ سےکہا میرے پاس کھڑا ہو کر مُجھے قتل کر ڈال کیونکہ مَیں بڑے عذاب میں ہُوں اور اب تک میرا دَم مُجھ میں ہے۔
10. تب مَیں نے اُس کے پاس کھڑے ہو کر اُسے قتل کِیا کیونکہ مُجھے یقِین تھا کہ اب جو وہ گِرا ہے تو بچے گا نہیں اور مَیں اُس کے سر کا تاج اور بازُو پر کا کنگن لے کر اُن کو اپنے خُداوند کے پاس لایا ہُوں۔
11. تب داؤُد نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر اُن کو پھاڑ ڈالا اور اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں نے بھی اَیسا ہی کِیا۔
12. اور وہ ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن اور خُداوند کے لوگوں اور اِسرا ئیل کے گھرانے کے لِئے نَوحہ کرنے اور رونے لگے اور شام تک روزہ رکھّا اِس لِئے کہ وہ تلوار سے مارے گئے تھے۔
13. پِھر داؤُد نے اُس جوان سے جو یہ خبر لایا تھا پُوچھا کہ تُو کہاں کا ہے؟اُس نے کہا مَیں ایک پردیسی کا بیٹا اور عمالِیقی ہُوں۔