11. اِس بات کے سبب سے شاہِ ارا م کا دِل نِہایت بے چَین ہُؤا اور اُس نے اپنے خادِموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مُجھے نہیں بتاؤ گے کہ ہم میں سے کَون شاہِ اِسرا ئیل کی طرف ہے؟۔
12. تب اُس کے خادِموں میں سے ایک نے کہا نہیں اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! بلکہ الِیشع جو اِسرا ئیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوَت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اِسرا ئیل کو بتا دیتا ہے۔
13. اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ مَیں اُسے پکڑوا منگاؤُںاور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دوتین میں ہے۔
14. تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کِیا ۔ سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لِیا۔
15. اور جب اُس مَردِ خُدا کا خادِم صُبح کو اُٹھ کر باہر نِکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر مع گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چَوگِرد ہے ۔ سو اُس خادِم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اَے میرے مالِک! ہم کیا کریں؟۔
16. اُس نے جواب دِیا خَوف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زِیادہ ہیں۔
17. اور الِیشع نے دُعا کی اور کہا اَے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے ۔ تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دِیں اور اُس نے جو نِگاہ کی تو دیکھا کہ الِیشع کے گِردا گِرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔
18. اور جب وہ اُس کی طرف آنے لگے تو الِیشع نے خُداوند سے دُعا کی اور کہا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جَیسا الِیشع نے کہا تھا اُن کو اندھا کر دِیا۔
19. پِھر الِیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے۔ تُم میرے پِیچھے چلے آؤ اور مَیں تُم کو اُس شخص کے پاس پُہنچا دُوں گا جِس کی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُن کو سامر یہ کو لے گیا۔
20. اور جب وہ سامرِ یہ میں پُہنچے تو الِیشع نے کہا اَے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں ۔ تب خُداوند نے اُن کی آنکھیں کھول دِیں اور اُنہوں نے جو نِگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامرِ یہ کے اندر ہیں۔
21. اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُن کو دیکھ کر الِیشع سے کہا اَے میرے باپ کیا مَیں اُن کو مار لُوں؟ مَیں اُن کو مار لُوں؟۔
22. اُس نے جواب دِیا تُو اُن کو نہ مار ۔ کیا تُو اُن کو مار دِیا کرتا ہے جِن کو تُو اپنی تلوار اور کمان سے اسِیرکر لیتا ہے؟ تُو اُن کے آگے روٹی اور پانی رکھ تاکہ وہ کھائیں پِئیں اور اپنے آقا کے پاس جائیں۔
23. سو اُس نے اُن کے لِئے بُہت سا کھانا تیّار کِیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُن کو رُخصت کِیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور ارا م کے جتھے اِسرا ئیل کے مُلک میں پِھر نہ آئے۔