1. اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط کے اٹھارھویں برس سے اخی ا ب کا بیٹا یہُورا م سامرِ یہ میں اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے بارہ سال سلطنت کی۔
2. اور اُس نے خُداوند کے آگے بدی کی پر اپنے باپ اور اپنی ماں کی طرح نہیں کیونکہ اُس نے بعل کے اُس سُتُون کو جو اُس کے باپ نے بنایا تھا دُور کر دِیا۔
3. تَو بھی وہ نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا تھا لِپٹا رہا اور اُن سے کنارہ کشی نہ کی۔
4. اور موآب کا بادشاہ مِیسا بُہت بھیڑ بکریاں رکھتا تھا اور اِسرا ئیل کے بادشاہ کو ایک لاکھ برّوں اور ایک لاکھ مینڈھوں کی اُون دیتا تھا۔
5. لیکن جب اخی ا ب مَر گیا تو شاہِ موآب اِسرا ئیل کے بادشاہ سے باغی ہو گیا۔
6. اُس وقت یہُورا م بادشاہ نے سامرِ یہ سے نِکل کر سارے اِسرا ئیل کی مَوجُودات لی۔
7. اور اُس نے جا کر شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط سے پُچھوا بھیجا کہ شاہِ موآب مُجھ سے باغی ہو گیا ہے سو کیا تُو موآب سے لڑنے کے لِئے میرے ساتھ چلے گا؟اُس نے جواب دِیا کہ مَیں چلُوں گا کیونکہ جَیسا مَیں ہوں وَیسا ہی تُو ہے اور جَیسے میرے لوگ وَیسے ہی تیرے لوگ اور جَیسے میرے گھوڑے وَیسے ہی تیرے گھوڑے ہیں۔
8. تب اُس نے پُوچھا کہ ہم کِس راہ سے جائیں؟اُس نے جواب دِیا دشتِ ادُو م کی راہ سے۔
9. چُنانچہ شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ اور شاہِ ادُو م نِکلے اور اُنہوں نے سات دِن کی منزِل کا چکّر کاٹا اور اُن کے لشکر اور چَوپایوں کے لِئے جو پِیچھے پِیچھے آتے تھے کہِیں پانی نہ تھا۔
10. اور شاہِ اِسرا ئیل نے کہا افسوس! کہ خُداوند نے اِن تِین بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو شاہِ موآب کے حوالہ کر دے۔
11. لیکن یہُو سفط نے کہا کیا خُداوند کے نبِیوں میں سے کوئی یہاں نہیں ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے ہم خُداوند کی مرضی دریافت کریں؟اور شاہِ اِسرا ئیل کے خادِموں میں سے ایک نے جواب دِیا کہ الِیشع بِن سافط یہاں ہے جو ایلیّاہ کے ہاتھ پر پانی ڈالتا تھا۔
12. یہُو سفط نے کہا خُداوند کا کلام اُس کے ساتھ ہے ۔ سو شاہِ اِسرا ئیل اور یہُو سفط اور شاہِ ادُو م اُس کے پاس گئے۔
13. تب الِیشع نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا مُجھ کو تُجھ سے کیا کام؟ تُو اپنے باپ کے نبیوں اور اپنی ماں کے نبِیوں کے پاس جاپر شاہِ اِسرا ئیل نے اُس سے کہا نہیں نہیں کیونکہ خُداوند نے اِن تِینوں بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو موآب کے حوالہ کر دے۔
14. الِیشع نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں اگر مُجھے شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط کی حضُوری کا پاس نہ ہوتا تو مَیں تیری طرف نظر بھی نہ کرتا اور نہ تُجھے دیکھتا۔
15. لیکن خَیر! کِسی بجانے والے کو میرے پاس لاؤ اور اَیسا ہُؤا کہجب اُس بجانے والے نے بجایا تو خُداوند کا ہاتھ اُس پر ٹھہرا۔
16. پس اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اِس وادی میں خندق ہی خندق کھود ڈالو۔
17. کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم نہ ہوا آتی دیکھو گے اور نہ مِینہ دیکھو گے تَو بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی اور تُم بھی پِیو گے اور تُمہاری مواشی اور تُمہارے چَوپائے بھی۔
18. اور یہ خُداوند کے لِئے ایک ہلکی سی بات ہے ۔ وہ موآبِیوں کو بھی تُمہارے ہاتھ میں کر دے گا۔