4. لیکن وہ نِہایت ہِراسان ہُوئے اور کہنے لگے دیکھو دو بادشاہ تو اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے پس ہم کیونکر کر سکیں گے؟۔
5. سو محلّ کے دِیوان نے اور شہر کے حاکِم نے اور بزُرگوں نے بھی اور لڑکوں کے پالنے والوں نے یاہُو کو کہلا بھیجا ہم سب تیرے خادِم ہیں اور جو کُچھ تُو فرمائے گا وہ سب ہم کریں گے ہم کِسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے ۔ جو کُچھ تیری نظر میں اچّھاہو سو کر۔
6. تب اُس نے دُوسری بار ایک خط اُن کو لِکھ بھیجا کہ اگر تُم میری طرف ہو اور میری بات ماننا چاہتے ہو تو اپنے آقا کے بیٹوں کے سر اُتار کر کل یزرعیل میں اِسی وقت میرے پاس آ جاؤ ۔اُس وقت شہزادے جو ستّر آدمی تھے شہر کے اُن بڑے آدمِیوں کے ساتھ تھے جو اُن کے پالنے والے تھے۔
7. سو جب یہ نامہ اُن کے پاس آیا تو اُنہوں نے شہزادوں کو لے کر اُن کو یعنی اُن ستّر آدمِیوں کو قتل کِیا اور اُن کے سر ٹوکروں میں رکھ ّکر اُن کو اُس کے پاس یزرعیل میں بھیج دِیا۔