6. تَو بھی جب تک مَیں نے آ کر اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لِیا اُن کی باتوں کو باور نہ کِیا اور دیکھ جِتنی بڑی تیری حِکمت ہے اُس کا آدھا بیان بھی میرے آگے نہیں ہُؤا ۔ تُو اُس شُہرت سے بڑھ کر ہے جو مَیں نے سُنی تھی۔
7. خُوش نصِیب ہیں تیرے لوگ اور خُوش نصِیب ہیں تیرے یہ مُلازِم جو سدا تیرے حضُور کھڑے رہتے اور تیری حِکمت سُنتے ہیں۔
8. خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جو تُجھ سے اَیسا راضی ہُؤا کہ تُجھ کو اپنے تخت پر بِٹھایا تاکہ تُو خُداوند اپنے خُدا کی طرف سے بادشاہ ہو ۔ چُونکہ تیرے خُدا کو اِسرائیل سے مُحبّت تھی کہ اُن کو ہمیشہ کے لِئے قائِم کرے اِس لِئے اُس نے تُجھے اُن کا بادشاہ بنایا تاکہ تُو عدل و اِنصاف کرے۔
9. اور اُس نے ایک سَو بِیس قِنطار سونا اور مصالِح کا بُہت بڑا انبار اور جواہِر سُلیما ن کو دِئے اور جو مصالِح سبا کی ملکہ نے سُلیما ن بادشاہ کو دِئے وَیسے پِھر کبھی مُیسّر نہ آئے۔
10. اور حُورا م کے نَوکر بھی اور سُلیما ن کے نَوکر جو اوفِیر سے سونا لاتے تھے وہ چندن کے درخت اور جواہِر بھی لاتے تھے۔
11. اور بادشاہ نے چندن کی لکڑی سے خُداوند کے گھر کے لِئے اور شاہی محلّ کے لِئے چبُوترے اور گانے والوں کے لِئے بربط اور سِتار تیّار کرائے اور اَیسی چِیزیں یہُودا ہ کے مُلک میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تِھیں۔
12. اور سُلیما ن بادشاہ نے سبا کی ملکہ کو جو کُچھ اُس نے چاہا اور مانگا اُس سے زِیادہ جو وہ بادشاہ کے لِئے لائی تھی دِیا اور وہ لَوٹ کر اپنے مُلازِموں سمیت اپنی مملکت کو چلی گئی۔
13. اور جِتنا سونا سُلیما ن کے پاس ایک سال میں آتا تھا اُس کا وزن چھ سَو چھیاسٹھ قِنطار سونے کا تھا۔
14. یہ اُس کے عِلاوہ تھا جو بیوپاری اور سَوداگر لاتے تھے اور عرب کے سب بادشاہ اور مُلک کے حاکِم سُلیما ن کے پاس سونا اور چاندی لاتے تھے۔
15. اور سُلیما ن بادشاہ نے پِیٹے ہُوئے سونے کی دو سَو بڑی ڈھالیں بنوائِیں ۔ چھ سَو مِثقال پِیٹا ہُؤا سونا ایک ایک ڈھال میں لگا۔
16. اور اُس نے پِیٹے ہُوئے سونے کی تِین سَو ڈھالیں اَور بنوائِیں ۔ ایک ایک ڈھال میں تِین سَو مِثقال سونا لگا اور بادشاہ نے اُن کو لُبنانی بن کے گھر میں رکھّا۔
17. اِس کے سِوا بادشاہ نے ہاتھی دانت کا ایک بڑا تخت بنوایا اور اُس پر خالِص سونا منڈھوایا۔
18. اور اُس تخت کے لِئے چھ سِیڑھیاں اور سونے کا ایک پایدان تھا ۔ یہ سب تخت سے جُڑے ہُوئے تھے اور بَیٹھنے کی جگہ کی دونوں طرف ایک ایک ٹیک تھی اور اُن ٹیکوں کے برابر دو شیرِ بَبر کھڑے تھے۔