10. اور اُس نے سب لوگوں کو جو اپنا اپنا ہتھیار ہاتھ میں لِئے ہُوئے تھے ہَیکل کی د ہنی طرف سے اُس کی بائیں طرف تک مذبح اور ہَیکل کے پاس بادشاہ کے گِرداگِرد کھڑا کر دِیا۔
11. پِھر وہ شاہزادہ کو باہر لائے اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر شہادت نامہ دِیا اور اُسے بادشاہ بنایا اور یہُوید ع اور اُس کے بیٹوں نے اُسے مَسح کِیا اور وہ بول اُٹھے بادشاہ سلامت رہے!۔
12. جب عتلیا ہ نے لوگوں کا شور سُنا جو دَوڑ دَوڑ کر بادشاہ کی تعرِیف کر رہے تھے تو وہ خُداوند کے گھر میں لوگوں کے پاس آئی۔
13. اور اُس نے نِگاہ کی اور کِیا دیکھا کہ بادشاہ پھاٹک میں اپنے سُتُون کے پاس کھڑا ہے اور بادشاہ کے نزدِیک اُمرا اور نرسِنگے ہیں اور ساری مملکت کے لوگ خُوش ہیں اور نرسِنگے پُھونک رہے ہیں اور گانے والے باجوں کو لِئے ہُوئے مدح سرائی کرنے میں پیشوائی کر رہے ہیں ۔ تب عتلیا ہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور کہا غدر ہے غدر!۔
14. تب یہُوید ع کاہِن سَینکڑوں کے سرداروں کو جو لشکر پر مُقرّر تھے باہر لے آیا اور اُن سے کہا کہ اُس کو صفوں کے بِیچ کر کے نِکال لے جاؤ اور جو کوئی اُس کے پِیچھے چلے وہ تلوار سے مارا جائے کیونکہ کاہِن کہنے لگا کہ خُداوند کے گھر میں اُسے قتل نہ کرو۔
15. سو اُنہوں نے اُس کے لِئے راستہ چھوڑ دِیا اور وہ شاہی محلّ کے گھوڑا پھاٹک کے مدخل کو گئی اور وہاں اُنہوں نے اُسے قتل کر دِیا۔
16. پِھر یہُوید ع نے اپنے اور سب لوگوں اور بادشاہ کے درمِیان عہد باندھا کہ وہ خُداوند کے لوگ ہوں۔
17. تب سب لوگ بعل کے مندِر کو گئے اور اُسے ڈھایا اور اُنہوں نے اُس کے مذبحوں اور اُس کی مُورتوں کو چکنا چُور کِیا اوربعل کے پُجاری متّان کو مذبحوں کے سامنے قتل کِیا۔
18. اور یہُوید ع نے خُداوند کی ہَیکل کی خِدمت لاوی کاہِنوں کے ہاتھ میں سَونپی جِن کوداؤُد نے خُداوندکی ہَیکل میں الگ الگ ٹھہرایا تھا کہ خُداوند کی سوختنی قُربانیاں جَیسا مُوسیٰ کی تَورَیت میں لِکھا ہے خُوشی مناتے ہُوئے اور گاتے ہُوئے داؤُد کے دستُور کے مُطابِق گُذرانیں۔