1. یرُبعا م بادشاہ کے اٹھارھویں برس سے ابیا ہ یہُودا ہ پر سلطنت کرنے لگا۔
2. اُس نے یروشلیِم میں تِین برس سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام مِیکایا ہ تھا جو اُوری ایل جِبعی کی بیٹی تھیاور ابیا ہ اور یرُبعا م کے درمِیان جنگ ہُوئی۔
3. اور ابیاہ جنگی سُورماؤں کا لشکر یعنی چار لاکھ چُنے ہُوئے مَرد لے کر لڑائی میں گیا اور یرُبعا م نے اُس کے مُقابلہ میں آٹھ لاکھ چُنے ہُوئے مَرد لے کر جو زبردست سُورما تھے صف آرائی کی۔
4. اور ابیا ہ صمر یم کے پہاڑ پر جو افرائِیم کے کوہِستانی مُلک میں ہے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا کہ اَے یرُبعا م اور سب اِسرائیلِیو! میری سُنو۔
5. کیا تُم کو معلُوم نہیں کہ خُداوند اِسرائیل کے خُدا نے اِسرائیل کی سلطنت داؤُد ہی کو اور اُس کے بیٹوں کو نمک کے عہد سے ہمیشہ کے لِئے دی ہے؟۔
6. تَو بھی نباط کا بیٹا یرُبعا م جو سُلیما ن بِن داؤُد کا خادِم تھا اُٹھ کر اپنے آقا سے باغی ہُؤا۔
7. اور اُس کے پاس نِکمّے اور خبِیث آدمی جمع ہو گئے جِنہوں نے سُلیما ن کے بیٹے رحبعا م کے مُقابلہ میں زور پکڑا جب رحبعا م ہنُوز جوان اور نرم دِل تھا اور اُن کا مُقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
8. اور اب تُمہارا خیال ہے کہ تُم خُداوند کی بادشاہی کا جو داؤُد کی اَولاد کے ہاتھ میں ہے مُقابلہ کرو اور تُم بھاری انبوہ ہو اور تُمہارے ساتھ وہ سُنہلے بچھڑے ہیں جِن کو یرُبعا م نے بنایا کہ تُمہارے معبُود ہوں۔
9. کیا تُم نے ہارُو ن کے بیٹوں اور لاویوں کو جو خُداوند کے کاہِن تھے خارِج نہیں کِیا اور اَور مُلکوں کی قَوموں کے طرِیقہ پر اپنے لِئے کاہِن مُقرّر نہیں کِئے؟ اَیسا کہ جو کوئی ایک بچھڑا اور سات مینڈھے لے کر اپنی تقدِیس کرنے آئے وہ اُن کا جو حقِیقت میں خُدا نہیں ہیں کاہِن ہو سکے۔
10. لیکن ہمارا یہ حال ہے کہ خُداوند ہمارا خُدا ہے اور ہم نے اُسے ترک نہیں کِیا ہے اور ہمارے ہاں ہارُو ن کے بیٹے کاہِن ہیں جو خُداوند کی خِدمت کرتے ہیں اور لاوی اپنے اپنے کام میں لگے رہتے ہیں۔