1. اَے عزِیزو! ہر ایک رُوح کا یقِین نہ کرو بلکہ رُوحوں کو آزماؤ کہ وہ خُدا کی طرف سے ہیں یا نہیں کیونکہ بُہت سے جُھوٹے نبی دُنیا میں نِکل کھڑے ہُوئے ہیں۔
2. خُدا کے رُوح کو تُم اِس طرح پہچان سکتے ہو کہ جو کوئی رُوح اِقرار کرے کہ یِسُوع مسِیح مُجسّم ہو کر آیا ہے وہ خُدا کی طرف سے ہے۔
3. اور جو کوئی رُوح یِسُوع کا اِقرار نہ کرے وہ خُدا کی طرف سے نہیں اور یِہی مُخالِفِ مسِیح کی رُوح ہے جِس کی خبر تُم سُن چُکے ہو کہ وہ آنے والی ہے بلکہ اب بھی دُنیا میں مَوجُود ہے۔
4. اَے بچّو! تُم خُدا سے ہو اور اُن پر غالِب آ گئے ہو کیونکہ جو تُم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا میں ہے۔
5. وہ دُنیا سے ہیں ۔ اِس واسطے دُنیا کی سی کہتے ہیں اور دُنیا اُن کی سُنتی ہے۔
6. ہم خُدا سے ہیں ۔ جو خُدا کو جانتا ہے وہ ہماری سُنتا ہے ۔ جو خُدا سے نہیں وہ ہماری نہیں سُنتا ۔ اِسی سے ہم حق کی رُوح اور گُمراہی کی رُوح کو پہچان لیتے ہیں۔
7. اَے عزِیزو! آؤ ہم ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّیں کیونکہ مُحبّت خُدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی مُحبّت رکھتا ہے وہ خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے اور خُدا کو جانتا ہے۔
8. جو مُحبّت نہیں رکھتا وہ خُدا کو نہیں جانتا کیونکہ خُدا مُحبّت ہے۔
9. جو مُحبّت خُدا کو ہم سے ہے وہ اِس سے ظاہِر ہُوئی کہ خُدا نے اپنے اِکلَوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اُس کے سبب سے زِندہ رہیں۔
10. مُحبّت اِس میں نہیں کہ ہم نے خُدا سے مُحبّت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے مُحبّت کی اور ہمارے گُناہوں کے کفّارہ کے لِئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔
11. اَے عزِیزو! جب خُدا نے ہم سے اَیسی مُحبّت کی تو ہم پر بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھنا فرض ہے۔
12. خُدا کو کبھی کِسی نے نہیں دیکھا ۔ اگر ہم ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھتے ہیں تو خُدا ہم میں رہتا ہے اور اُس کی مُحبّت ہمارے دِل میں کامِل ہو گئی ہے۔
13. چُونکہ اُس نے اپنے رُوح میں سے ہمیں دِیا ہے اِس سے ہم جانتے ہیں کہ ہم اُس میں قائِم رہتے ہیں اور وہ ہم میں۔