۱-کُرِنتھِیوں 14:20-35 Urdu Bible Revised Version (URD)

20. اَے بھائِیو! تُم سمجھ میں بچّے نہ بنو ۔ بدی میں تو بچّے رہو مگر سمجھ میں جوان بنو۔

21. تَورَیت میں لِکھا ہے کہخُداوند فرماتا ہے مَیں بیگانہ زُباناور بیگانہ ہونٹوں سے اِس اُمّت سے باتیں کرُوں گاتَو بھی وہ میری نہ سُنیں گے۔

22. پس بیگانہ زُبانیں اِیمان داروں کے لِئے نہیں بلکہ بے اِیمانوں کے لِئے نِشان ہیں اور نبُوّت بے اِیمانوں کے لِئے نہیں بلکہ اِیمان داروں کے لِئے نِشان ہے۔

23. پس اگر ساری کلِیسیا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگانہ زُبانیں بولیں اور ناواقِف یا بے اِیمان لوگ اندر آ جائیں تو کیا وہ تُم کو دِیوانہ نہ کہیں گے؟۔

24. لیکن اگر سب نبُوّت کریں اور کوئی بے اِیمان یا ناواقِف اندر آ جائے تو سب اُسے قائِل کر دیں گے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔

25. اور اُس کے دِل کے بھید ظاہِر ہو جائیں گے۔ تب وہ مُنہ کے بل گِر کر خُدا کو سِجدہ کرے گا اور اِقرار کرے گاکہ بیشک خُدا تُم میں ہے۔

26. پس اَے بھائِیو! کیا کرنا چاہیے؟ جب تُم جمع ہوتے ہو تو ہر ایک کے دِل میں مزمُور یا تعلِیم یا مُکاشفہ یا بیگانہ زُبان یا تَرجُمہ ہوتا ہے ۔ سب کُچھ رُوحانی ترقّی کے لِئے ہونا چاہئے۔

27. اگر بیگانہ زُبان میں باتیں کرنا ہو تو دو دو یا زِیادہ سے زِیادہ تِین تِین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تَرجُمہ کرے۔

28. اور اگر کوئی تَرجُمہ کرنے والا نہ ہو تو بیگانہ زُبان بولنے والا کلِیسیا میں چُپکا رہے اور اپنے دِل سے اور خُدا سے باتیں کرے۔

29. نبِیوں میں سے دو یا تِین بولیں اور باقی اُن کے کلام کو پرکھیں۔

30. لیکن اگر دُوسرے پاس بَیٹھنے والے پر وَحی اُترے تو پہلا خاموش ہو جائے۔

31. کیونکہ تُم سب کے سب ایک ایک کر کے نبُوّت کر سکتے ہو تاکہ سب سِیکھیں اور سب کو نصِیحت ہو۔

32. اور نبِیوں کی رُوحیں نبِیوں کے تابِع ہیں۔

33. کیونکہ خُدا اَبتری کا نہیں بلکہ اَمن کا بانی ہے ۔جَیسا مُقدّسوں کی سب کلِیسیاؤں میں ہے۔

34. عَورتیں کلِیسیا کے مجمع میں خاموش رہیں کیونکہ اُنہیں بولنے کا حُکم نہیں بلکہ تابِع رہیں جَیسا تَورَیت میں بھی لِکھا ہے۔

35. اور اگر کُچھ سِیکھنا چاہیں تو گھر میں اپنے اپنے شَوہر سے پُوچھیں کیونکہ عَورت کا کلِیسیا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔

۱-کُرِنتھِیوں 14