18. مَیں خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ تُم سب سے زِیادہ زُبانیں بولتا ہُوں۔
19. لیکن کلِیسیا میں بیگانہ زُبان میں دس ہزار باتیں کہنے سے مُجھے یہ زِیادہ پسند ہے کہ اَوروں کی تعلِیم کے لِئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہُوں۔
20. اَے بھائِیو! تُم سمجھ میں بچّے نہ بنو ۔ بدی میں تو بچّے رہو مگر سمجھ میں جوان بنو۔
21. تَورَیت میں لِکھا ہے کہخُداوند فرماتا ہے مَیں بیگانہ زُباناور بیگانہ ہونٹوں سے اِس اُمّت سے باتیں کرُوں گاتَو بھی وہ میری نہ سُنیں گے۔
22. پس بیگانہ زُبانیں اِیمان داروں کے لِئے نہیں بلکہ بے اِیمانوں کے لِئے نِشان ہیں اور نبُوّت بے اِیمانوں کے لِئے نہیں بلکہ اِیمان داروں کے لِئے نِشان ہے۔
23. پس اگر ساری کلِیسیا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگانہ زُبانیں بولیں اور ناواقِف یا بے اِیمان لوگ اندر آ جائیں تو کیا وہ تُم کو دِیوانہ نہ کہیں گے؟۔
24. لیکن اگر سب نبُوّت کریں اور کوئی بے اِیمان یا ناواقِف اندر آ جائے تو سب اُسے قائِل کر دیں گے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔
25. اور اُس کے دِل کے بھید ظاہِر ہو جائیں گے۔ تب وہ مُنہ کے بل گِر کر خُدا کو سِجدہ کرے گا اور اِقرار کرے گاکہ بیشک خُدا تُم میں ہے۔
26. پس اَے بھائِیو! کیا کرنا چاہیے؟ جب تُم جمع ہوتے ہو تو ہر ایک کے دِل میں مزمُور یا تعلِیم یا مُکاشفہ یا بیگانہ زُبان یا تَرجُمہ ہوتا ہے ۔ سب کُچھ رُوحانی ترقّی کے لِئے ہونا چاہئے۔
27. اگر بیگانہ زُبان میں باتیں کرنا ہو تو دو دو یا زِیادہ سے زِیادہ تِین تِین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تَرجُمہ کرے۔