13. تُم کِسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خُدا سچّا ہے ۔ وہ تُم کو تُمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نِکلنے کی راہ بھی پَیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔
14. اِس سبب سے اَے میرے پِیارو! بُت پرستی سے بھاگو۔
15. مَیں عقل مند جان کر تُم سے کلام کرتا ہُوں ۔ جو مَیں کہتا ہُوں تُم آپ اُسے پرکھو۔
16. وہ برکت کا پیالہ جِس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسِیح کے خُون کی شِراکت نہیں؟ وہ روٹی جِسے ہم توڑتے ہیں کیا مسِیح کے بدن کی شِراکت نہیں؟۔
17. چُونکہ روٹی ایک ہی ہے اِس لِئے ہم جو بُہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اُسی ایک روٹی میں شرِیک ہوتے ہیں۔
18. جو جِسم کے اِعتبار سے اسرائیلی ہیں اُن پر نظر کرو ۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شرِیک نہیں؟۔
19. پس مَیں کیا یہ کہتا ہُوں کہ بُتوں کی قُربانی کُچھ چِیز ہے یا بُت کُچھ چِیز ہے؟۔
20. نہیں بلکہ یہ کہتا ہُوں کہ جو قُربانی غَیر قَومیں کرتی ہیں شَیاطِین کے لِئے قُربانی کرتی ہیں نہ کہ خُدا کے لِئے اور مَیں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین کے شرِیک ہو۔
21. تُم خُداوند کے پیالے اور شَیاطِین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے ۔ خُداوند کے دسترخوان اور شَیاطِین کے دسترخوان دونوں پر شرِیک نہیں ہو سکتے۔
22. کیا ہم خُداوند کی غَیرت کو جوش دِلاتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے زورآور ہیں؟۔
23. سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں مُفِید نہیں ۔ سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں ترقّی کا باعِث نہیں۔
24. کوئی اپنی بِہتری نہ ڈھُونڈے بلکہ دُوسرے کی۔