8. غرض سب کے سب یک دِل اور ہمدرد رہو ۔ برادرانہ مُحبّت رکھّو ۔ نرم دِل اور فروتن بنو۔
9. بدی کے عِوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس برکت چاہو کیونکہ تُم برکت کے وارِث ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہو۔
10. چُنانچہجو کوئی زِندگی سے خُوش ہونااور اچھّے دِن دیکھناچاہےوہ زُبان کو بدی سےاور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھّے۔
11. بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔صُلح کا طالِب ہو اور اُس کی کوشِش میں رہے۔
12. کیونکہ خُداوند کی نظر راست بازوں کی طرف ہےاور اُس کے کان اُن کی دُعا پر لگے ہیں۔مگر بدکار خُداوند کی نِگاہ میں ہیں۔
13. اگر تُم نیکی کرنے میں سرگرم ہو تو تُم سے بدی کرنے والا کَون ہے؟۔
14. اور اگر راست بازی کی خاطِر دُکھ سہو بھی تو تُم مُبارک ہو ۔ نہ اُن کے ڈرانے سے ڈرو اور نہ گھبراؤ۔
15. بلکہ مسِیح کو خُداوند جان کر اپنے دِلوں میں مُقدّس سمجھو اور جو کوئی تُم سے تُمہاری اُمّید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لِئے ہر وقت مُستعِد رہو مگر حِلم اور خَوف کے ساتھ۔
16. اور نیّت بھی نیک رکھّو تاکہ جِن باتوں میں تُمہاری بدگوئی ہوتی ہے اُن ہی میں وہ لوگ شرمِندہ ہوں جو تُمہارے مسِیحی نیک چال چلن پر لَعن طَعن کرتے ہیں۔
17. کیونکہ اگر خُدا کی یِہی مرضی ہو کہ تُم نیکی کرنے کے سبب سے دُکھ اُٹھاؤ تو یہ بدی کرنے کے سبب سے دُکھ اُٹھانے سے بِہتر ہے۔